شربت امام صادق علیه السلام ایک کلو کشمش اور 210 گرام شھد میں مندرجه ذیل چیزیں شامل کرکے بنایا جاتا هے) طب اسلامی کے شربتوں میں ایک شربت حضرت امام صادق علیه السلام هے یه نام اس لۓ رکھا گیا هے که اس کی ترتیب حضرت امام صادق علیه السلام سے نقل هے ایک شخص هے فضل بن ھاشمی کے نام سے وه حضرت صادق علیه السلام کے پاس آٸے اور میرے پیٹ میں بهت آوازیں آتی هیں اسی طرح میرا کھانا صحیح طریقه سے ھضم اور جزم نهیں ھوتا هے تو کیا کریں ۔ حضرت امام صادق علیه السلام نے فرمایا که جو ھمارا نبیض هے وه استعمال نهیں کرتے اور کھاتے هیں اور کیوں اسکو پیتے نهیں یے یه غذا کو ھضم کردیتا ھے اور جسم اور پیٹ کے اندر جو اضافی گیس ھوتے هیں اور پیٹ میں آوازیں آتی هیں اسکو ختم کردیتا هے اس نے عرض کیا وه کیا هے اور حضرت امام صادق علیه السلام نے فرما که اپ تین کو اچھی کشمش لیں اور اسکو صاف کریں اور بیج نکالیں اسکے بعد اسکو صاف پانی میں ڈبوکے رکھیں اور سردی کے ایام میں صاف کشمش کو 72 گھنٹے اور گرمی کے ایام هوں یا موسم تو کشمش کو 24 گھنثے پانی میں رکھیں اور اسکو دوباره صاف کریں 72/24 گھنٹے رکھنے کے بعد کشمش کے چھلکے اتاردیں اور صاف ستھرے پانی میں دوسرے برتن میں رکھیں اور اس کشمش کے شیرے کا معین کریں وزن اندازه کریں اور هلکی انچ پر ابالیں 2/3 دو تهاٸی اس کا پانی سوک جاۓ اس میں 210 گرام شھد ملاٸیں اور اسکا دوباره وزن اندازه لگاٸیں اور دوباره اتنا هلکی آنچ پر اتنا ابالیں که شهد کا 210 گرام وزن کم ھوجاۓ اتنا ابالیں پھر دوسری کچھ اور چیزیں ڈالنی هیں ایک کپڑا کاٹن کا لیں اور مندرجه ذیل چیزیں ڈالنا هیں (1) ایک چٹکی ادرک (2) ایک چٹکی خلنجان (3) ایک چٹکی دالچنی (4) ایک چٹکی زعفران (5) ایک چٹکی لونگ (6) ایک چٹکی لونگ یه تمام چیزیں کپڑے میں باندھ کر اس ذرف میں دوباره اس شیره یا شربت میں ڈالیں اور دوباره ابالیں که اس کپڑے میں باندھی ھوٸی چیزوں کا اٹر شربت میں آجاۓ کم سے کم 15-10 منٹ ابالیں اور شربت تیار ھوجاۓ گا۔ یه بھی شربت امام رضا جیسا هے لیکن اس میں اختلاف یه هے که شربت امام رضا کو شیشے کے برتن میں تین ماھ بند کرکے رکھنا هے اور شربت امام صادق کو تین میں رکھنے کی ضرورت نهیں ھے ۔ بلکه جب بھی شربت بناٸیں اور ٹھنڈا ھوجاۓ تو استعمال کیا جاتا ھے اور شربت امام رضا میں خلنجان کا استمعال نهیں هے اور شربت امام صادق میں خلنجان شامل کیا ھے یه صحیح یے ۔ یه فرق هے اور بنانے میںبھی تھوڑافرق هے اور شربت امام صادق علیه السلام بنانے میں جلدی ھوتی یے اور بناٸیں اور استعمال کریں اور شربت امام رضا کو بنانے کے بعد اسکو شیشے کے ذرف میں تین مهینے رکھنا ھے۔ اس کے استعمال کا طریقه یه کے اسکو صبح ناشتے کے بعد اور اسی طرح رات کے کھانے کے بعد ایک یا دو چمچ استعمال کریں اور اسکو بھی شیشے کے ذرف میں بھی رکھ سکتے هیں اور یه شیشے کے ذرف میں خراب بھی نهیں ھوتا یے ٹھنڈی اور خشک وغیره کی جگھ اور فرج میں رکھیں یه خراب نهیس ھوتا یے یه سالم رهتا یے اور ایک سال میں خراب نهیں ھوگا عمومی طور ایک سے پهلے استعمال ھوجاتا هے اور استعمال کرنا چاهۓ یه شربت حضرت امام صادق علیه السلام هے اسکے بنانے اور استعمال کا طریقه بتایا گیا ھے یه بھی انسان کے جسم میں جو درد ھوتے هیں اور غذا کے ھضم کے مساٸل ھوتے هیںیا پیٹ میں گیس اور آوازیں اور دیگر مساٸل ھوتے هیں اسکے لۓ مفید قسم کا شربت هے اور تقریبا تمام خواص / خاص قسم کے جو شربت امام رضا میں هوتے هیں وه اس میں استعمال کۓ گۓ هیں وسلام
Membership Form for APCA (Shaheed Saqi) Pakistan
Nomination Form for APCA Pakistan Shaheed Saqi
Saturday, September 14, 2024
شربت امام صادق علیه السلام بنانے کا طریقہ پیش خدمت ہے یا طب السلامی کے حکماء کے دوا خانہ سے خریدا جائے
شربت امام صادق علیه السلام ایک کلو کشمش اور 210 گرام شھد میں مندرجه ذیل چیزیں شامل کرکے بنایا جاتا هے) طب اسلامی کے شربتوں میں ایک شربت حضرت امام صادق علیه السلام هے یه نام اس لۓ رکھا گیا هے که اس کی ترتیب حضرت امام صادق علیه السلام سے نقل هے ایک شخص هے فضل بن ھاشمی کے نام سے وه حضرت صادق علیه السلام کے پاس آٸے اور میرے پیٹ میں بهت آوازیں آتی هیں اسی طرح میرا کھانا صحیح طریقه سے ھضم اور جزم نهیں ھوتا هے تو کیا کریں ۔ حضرت امام صادق علیه السلام نے فرمایا که جو ھمارا نبیض هے وه استعمال نهیں کرتے اور کھاتے هیں اور کیوں اسکو پیتے نهیں یے یه غذا کو ھضم کردیتا ھے اور جسم اور پیٹ کے اندر جو اضافی گیس ھوتے هیں اور پیٹ میں آوازیں آتی هیں اسکو ختم کردیتا هے اس نے عرض کیا وه کیا هے اور حضرت امام صادق علیه السلام نے فرما که اپ تین کو اچھی کشمش لیں اور اسکو صاف کریں اور بیج نکالیں اسکے بعد اسکو صاف پانی میں ڈبوکے رکھیں اور سردی کے ایام میں صاف کشمش کو 72 گھنٹے اور گرمی کے ایام هوں یا موسم تو کشمش کو 24 گھنثے پانی میں رکھیں اور اسکو دوباره صاف کریں 72/24 گھنٹے رکھنے کے بعد کشمش کے چھلکے اتاردیں اور صاف ستھرے پانی میں دوسرے برتن میں رکھیں اور اس کشمش کے شیرے کا معین کریں وزن اندازه کریں اور هلکی انچ پر ابالیں 2/3 دو تهاٸی اس کا پانی سوک جاۓ اس میں 210 گرام شھد ملاٸیں اور اسکا دوباره وزن اندازه لگاٸیں اور دوباره اتنا هلکی آنچ پر اتنا ابالیں که شهد کا 210 گرام وزن کم ھوجاۓ اتنا ابالیں پھر دوسری کچھ اور چیزیں ڈالنی هیں ایک کپڑا کاٹن کا لیں اور مندرجه ذیل چیزیں ڈالنا هیں (1) ایک چٹکی ادرک (2) ایک چٹکی خلنجان (3) ایک چٹکی دالچنی (4) ایک چٹکی زعفران (5) ایک چٹکی لونگ (6) ایک چٹکی لونگ یه تمام چیزیں کپڑے میں باندھ کر اس ذرف میں دوباره اس شیره یا شربت میں ڈالیں اور دوباره ابالیں که اس کپڑے میں باندھی ھوٸی چیزوں کا اٹر شربت میں آجاۓ کم سے کم 15-10 منٹ ابالیں اور شربت تیار ھوجاۓ گا۔ یه بھی شربت امام رضا جیسا هے لیکن اس میں اختلاف یه هے که شربت امام رضا کو شیشے کے برتن میں تین ماھ بند کرکے رکھنا هے اور شربت امام صادق کو تین میں رکھنے کی ضرورت نهیں ھے ۔ بلکه جب بھی شربت بناٸیں اور ٹھنڈا ھوجاۓ تو استعمال کیا جاتا ھے اور شربت امام رضا میں خلنجان کا استمعال نهیں هے اور شربت امام صادق میں خلنجان شامل کیا ھے یه صحیح یے ۔ یه فرق هے اور بنانے میںبھی تھوڑافرق هے اور شربت امام صادق علیه السلام بنانے میں جلدی ھوتی یے اور بناٸیں اور استعمال کریں اور شربت امام رضا کو بنانے کے بعد اسکو شیشے کے ذرف میں تین مهینے رکھنا ھے۔ اس کے استعمال کا طریقه یه کے اسکو صبح ناشتے کے بعد اور اسی طرح رات کے کھانے کے بعد ایک یا دو چمچ استعمال کریں اور اسکو بھی شیشے کے ذرف میں بھی رکھ سکتے هیں اور یه شیشے کے ذرف میں خراب بھی نهیں ھوتا یے ٹھنڈی اور خشک وغیره کی جگھ اور فرج میں رکھیں یه خراب نهیس ھوتا یے یه سالم رهتا یے اور ایک سال میں خراب نهیں ھوگا عمومی طور ایک سے پهلے استعمال ھوجاتا هے اور استعمال کرنا چاهۓ یه شربت حضرت امام صادق علیه السلام هے اسکے بنانے اور استعمال کا طریقه بتایا گیا ھے یه بھی انسان کے جسم میں جو درد ھوتے هیں اور غذا کے ھضم کے مساٸل ھوتے هیںیا پیٹ میں گیس اور آوازیں اور دیگر مساٸل ھوتے هیں اسکے لۓ مفید قسم کا شربت هے اور تقریبا تمام خواص / خاص قسم کے جو شربت امام رضا میں هوتے هیں وه اس میں استعمال کۓ گۓ هیں وسلام
شربت حضرت امام رضا علیه السلام طب اسلامی کے حکماء کے دواخانہ سے خریدا جائے
Thursday, September 12, 2024
Civil servants and pensioners reserve the right to protest against the oppressive policies of the Government, as The federal government has taken an easy way to strengthen the political bribery and double standards against the constitution of Pakistan by denying the rights of government civil servants and pensioners.
پنشن رولز میں اہم ترامیم، فیملی پنشن 10 سال تک محدود، رضاکارانہ ریٹائرمنٹ پر جرمانہ ہوگا
فوجیوں کی پنشن کی شرح میں 50 فیصد اضافہ، وفاقی حکومت نے آفس میمورنڈم جاری کر دیا۔۔!!
مطالعہ کرنے کے بعد تجاویز کیلۓ عرض
الگ تین آفس میمورنڈم کے مطابق شریک حیات کی وفات یا اہل نہ ہونے کی صورت میں باقی ماندہ اہل فیملی ممبرز کو پنشن کی مدت کو زیادہ سے زیادہ 10 سال تک محدود کردیاگیا، اگر متوفی پنشنر کا بچہ معذور ہو تو اسے تاحیات پنشن ملے گی، اہل بچے کی صورت میں عمومی فیملی پنشن 10 سال تک یا بچے کی عمر 21سال ہونے تک ملے گی۔
اسپیشل فیملی پنشن میں کی گئی ترمیم کے تحت پنشن وصول کرنے والی شریک حیات کی وفات یا اہل نہ رہنے کی صورت میں فیملی ممبرز کو 25سال تک پنشن ملے گی، اگر پنشنر کا بچہ یا بچی معذور ہو اتو یہ پنشن تاحیات ہو گی، آر مڈ فورسز اور سول آر مڈ فورسز کے تمام ر ینکس کیلئے پہلے سے موجودپنشنر کیلئے پنشن کی شرح میں 50 فیصد کا اضا فہ کیا گیا۔
یہ پنشن اہل وارثوں کو ٹر انسفر کی جاسکے گی، تیسری تر میم کے تحت رضاکارانہ ر یٹائر نٹ لینے والے ملازمین کو پینالٹی لگے گی، نئی تر میم کے مطابق اگر کوئی ملازم 25 سال سروس کے بعد رضاکارانہ طور پر ریٹائرمنٹ لے گا تو اسے پنشن میں کٹوتی کا سامنا کرنا پڑے گا، پنشن کی کٹوتی 3 فیصد کی شرح سے ہوگی جس کا اطلاق ریٹائرمنٹ کی تاریخ سے ہو گا۔ اس تاریخ سے 60سال کی عمر تک کی باقی رہ جانے والی سروس پر ماہانہ گراس پنشن پر 3 فیصد کٹوتی کی جا ئے گی، اس تخفیف کی بالائی حد 20 فیصد مقرر کی گئی ہے۔
ان ترامیم کا با ضابطہ نو ٹیفکیشن جا ری کردیاگیا ہے، تمام وزارتوں اور ڈویژنون کو ان ترامیم پر عملدرآ کیلئے او ایم بھیج دیاگیا ہے، ان ترامیم کا اطلاق فوری ہو گا۔
Wednesday, September 4, 2024
Introduction of Contributory Pension Fund Scheme for the New Entrants of Civil Employees of Federal and Armed Force with effect from 1-7-2024 and 1-7-2025 respectively
Monday, September 2, 2024
Sunday, September 1, 2024
The Finance Ministry's proposal is illegal and a death warrant for employees as the Government of Pakistan is killing civil servants by changing the right given to a civil servant to receive pension or gratuity after retirement from service
19. Pension and gratuity.- (1) On retirement form service, a civil servant shall be entitled to receive such pension or gratuity as may be prescribed. (2) In the event of death of the civil servant, whether before or after retirement, his family shall be entitled to receive such pension, or gratuity, or both, as may be prescribed. (3) No pension shall be admissible to a civil servant who is dismissed or removed from service for reasons of discipline, but Government may sanction compassionate allowance to such a civil servant, not exceeding two-thirds of the pension or gratuity which would have been admissible to him had he been invalided from service on the date of such dismissal or removal. (4) If the determination of the amount of pension or gratuity admissible to a civil servant is delayed beyond one month of the date of his retirement or death, he or his family, as the case may be, shall be paid provisional such anticipatory pension or gratuity as may be determined by the prescribed authority, according to the length of service of the civil servant which qualifies for pension or gratuity; and any overpayment consequent on such provisional payment shall be adjusted against the amount of pension or gratuity finally determined as payable to such civil servant or his family.
دیگر سول ملازمین کی پینشن و مراعات کا خاتمہ ملازمین کی اکتریت کا معاشی قتل ہے اسکے خلاف ہم سب کو متحد ھونا چاہئے
Sunday, August 4, 2024
Venue: Auditorium Hall Press Club Hyderabad Under the leadership of APCA Pakistan Shaheed Saqi, an extraordinary Meeting & Seminar will be held on 08/08/2024 at 12:00 noon, prayer break will be at 1:30 PM. Mr. ZA Shaikh, Malik Khurshid, Ghulam Nabi Siyal & Mirza Bakhtiar Ali Baig will be presented with honorary shields.
Saturday, July 20, 2024
سویق گندم اور سویق جو بہت مفید ہے طب اسلامی دواخانہ سے خریدیں
سویق گندم اور سویق جو میں جن نقاط کی طرف توجہ
دینے کی ضرورت ہے اس کو کس طرح بنایا جائے
اور اس میں کیا لازم ہے اور کیسے بنایا جائے اس میں توجہ دینے بہت ضرورت ہے
پہلی
بات ہے کہ سویق گندم اور سویق جو میں کون کون سی چیزیں استمعال ہوتی ہیں
سویق
گندم اور سویق جو میں دو چیزیں استمعال
ہوتی ہیں
1)
گندم کا جو دانا ھوتا ہے یا جو کا جو دانا ہے اس کا آٹا ہے یعنی گندم اور جو کے
دانے کو پیس کر اسکا جو آٹا ہے
2)
دوسرا یہ جو سویق کا حصہ ہے اسکو فارسی میں ثبوس کہتے ہیں اور اردو میں اسکو ہم
بوسہ کہتے ہیں انگلش میں اسکو Bran
کہتے ہیں ۔ یہ کیا چیز ہوتی ہے
اپ
لوگوں نے گندم کےخوشے کو دیکھا ہوگا کہ ایک
گندم کے خوشے میں گندم کے 50 دانے ہوتے ہیں
اسکو سنگ یا سٹہ بھی کہتے ہیں ۔ دانے کے اوپر والے حصہ میں جو چھلکی ہے ہم
اسکو بوسہ / فارسی میں ثبوس یا انگریزی میں
Bran
کہتے ہیں ام اسکو بناکر اور پیس کر ایسا پیشین
جو پاؤڈر آٹے کی طرح ھو جائے
یہ دو
چیزیں ھو گئی ایک گندم کو پیس کر دوسرا بوسہ کو پیس یہ ھو گیا سویق گندم ہو گیا اسی
طرح سویق جو ھوگیا ۔
یہ کیسے
استمعال ھوگا
1) یہ
جو ثبوس ہے اسکے بہت سے فوائد ہیں اس کا ایک بڑا فایدہ قبض کشا ہے انکو لوگوں کیلئے
بہترین جو قبض کا شکار ہیں اور وہ لوگ جو بہت زیادہ موٹے ہیں انکے بہت زیادہ مفید
ہے اور خون کی کمی کیلئے ، کولسٹرول کیلئے ، خون کی چربی کیلئے بڑی آنت کے کینسر کیلئے اور دل کے امراض کیلئے اور خراب ھاضمے کیلئے ، کمزور اعصاب کیلئے اور
جسم کی عمومی کمزوری کیلئے یہ ثںوس فائدے مند ہے اور مفید چیز ہے بس جب ہم نے سویق
گندم یا سویق جو بنانے ھو اس میں ھم اس دو چیزوں کو استمعال کریں گے ۔گندم کا آٹا
اور ثبوس کا آٹا یعنی اسکو پیس کر ۔ یہ کتنے مقدار میں ڈالیں گے فرض کریں آپکو ایک
کلو سویق بنانا ہے تو 500 گرام گندم کا آٹا اور 500 گرام ثبوس کا آٹا یہ دو چیزیں
الگ الگ پیس کر ، اچھا اور بہترین سویق بنانے
کا طریقہ یہ کہ پہلے جو بوسہ پیسہ ہے اسکو کسی طرف کا کڑھائی ، دیگچی ، پتیلے میں
ڈال کر ہلکی آنچ یعنی آرام آرام سے چمچ ہلاتے جائیں کہ جل نہ جائے یا پتیلے یا دیگچی
کے ساتھ چپک نا جائے یعنی بھوننا ہے یا خشک پکانا ہے اس کے اندر کچھ بھی نہیں
ملانا ہے صرف خشک پکانا ہے یہ 500 گرام
بوسے کے پاوڈر کو بنا لیا تو ابھی دوسرے مرحلہ میں 500 گرام گندم یا جو کا
پسے ہوئے آٹے کو پتیلے یا دیگچی میں ہلکی آنچ پر اسی چمچ کے ساتھ ہلانا ہے اور پکانا ہے پکنے کے بعد
دونوں چیزوں کو آپس میں ملانا ہے۔پکہ ہوا بوسہ اور گندم یا جو کو آپس میں ملائیں تو یہ درست اور بہترین
سویق بن گیا یہ جو طریقہ ہے یہ ھمارے شیئہ و اہلبیت کے پیروں کار کا طریقہ ہے اور
لیکن اہلسنت والے سویق کو اس طرح بناتے ہیں کہ وہ گندم اور جو پہلے پکاتے ہیں اور
پستے ہیں ۔ یہ طریقہ پاکستان اور انڈیا میں اس طرح سویق استمعال کرتے ہیں یا دوسرے
ممالک میں اسکو ستو کہتے ہیں سویق کہیں یا نا کہیں مگر طب اہلبیت/ طب اسلامی اور شیئہ مسلک میں سب چیزوں کو الگ الگ پکاتے
اور پھر ملاتے ہیں یہ سویق ہے
اسکے
علاؤہ سویق بناتے وقت کچھ نقاط طرف توجھہ دینے کی ضرورت ہے
پہلا
نقطہ یہ ہے کہ بوسہ یا ثبوس کو جب پکانا ہے اس وقت خیال کرنا چاہئے اسکو زیادہ نہیں
پکانہ ہے کیوں کہ زیادہ پکانے سے یہ دیگچی میں جل جائے ۔ توجھ اور نگھداشت کرنی ہے
جل نا جائے کیوں جلنے میں آسان ھوتا یے
دوسری
بات یا نقطہ جو پہلے بھی بتایا جا چکا ہے اگر روایت کے مطابق اگر سویق کا لفظ
استمعال ھوجائے تو یہ سویق گندم اور سویق جو ھوجاتا ہے
تیسری
بات یہ کہ آپ تمام لوگوں کیلئے جو ھڈیوں کی کمزوری رکھتے ہیں یا پورے جسمانی کمزوری
رکھتے ہیں یا اسکے علاؤہ جن کو جوڑوں کا مسئلہ ھوتا ہے یا اسکے علاؤہ جنسی اور
جسمانی کمزوری ھوتی ہے ان تمام لوگوں کیلئے مطب / حکیم سویق گندم یا سویق جو تجویز
کر سکتے ہیں
اس میں
اور اھم نقطہ یہ ہے جب یہ سویق گندم یا سویق جو بنایا ، اسکے کھانے اور استمعال کا
طریقہ کیا ہے
1)
بڑوں کیلئے اسکا استمعال کا طریقہ یہ ہے کم سے کم کھانے والے تین چمچ صبح نہار منہ
ناشتے سے پہلے کھائیں یا دن کے کھانے سے پہلے کھائیں یا رات کے کھانے سے پہلے
استعمال کریں ۔ ایسی حالت میں کھائیں جس حالت میں انسان کا پیٹ خالی ھو جب خالی پیٹ
کھایا جائے گا تو اس کی تعثیر اور اثر انسانی جسم کیلئے بہت فائدے مند اور مفید ہے
بڑوں
کیلئے جب صبح نہار منہ تین چمچ سویق کا
استمعال کرنا ہے تو اسکو کن ۔کن چیزون سے
استمال کرنا ہے ۔ سویق کو پانی کے ساتھ، ایک کپ پانی میں تین چمچ سویق ڈال کر کھایا
جائے ،
اطلاع
کے مطابق پاکستان اور انڈیا میں ایک گلاس پانی میں تین چمچ سویق ڈال کر پی لیتے ہیں
یہ بھی طریقہ استعمال کا ہے یہ انکے لئے
مفید ہے جن لوگوں کے جسم پر خشکی ھو۔ یعنی مزاج سودا یا مزاج صفرا کا شکار ہیں وہ
پانی کے ساتھ استمعال کریں بہتر ہے
زیتون
کے تیل کے ساتھ بھی استعمال کیا جا سکتا ہے اس کے باری امام صادق علیہ السلام سے
روایت ہے کہ *یعنی سویق کا پینا زیتون کے تیل کے ساتھ تو گوشت کو بڑھا دیتا ہے اور
انسان کے ھڈیوں کو مضبوظ کرتا ہے اور اسی طرح انسان کے چھرے کا پوشت ہے اسکو
نرم اور بہتر کردیتا یے اور انسان کی جنسی
طاقت کو بڑھا دیتا ہے یہ چھار فوائد ہیں جب زیتون کے تیل کے ساتھ استعمال کرتا
ہے۔سوال یہ کہ زیتون کا کتنا تیل استعمال کریں اس میں کوئی پابندی نہیں ہے مگر
اتنا ڈالیں کہ سویق زیتون کے تیل میں مکس ھو جائے
سویق
کے استعمال کا تیسرا طریقہ یہ ہے کہ تھوڑا تھوڑا سویق منہ میں ڈال کر اسکو خشک بھی کھا سکتے ہیں اچھی چیز ہے
بلخصوص وہ خواتیں جو حاملگی کے ایام میں مٹھی کھانے کو انکا دل کرتا ہے یہ ایک عجیب
مسئلہ ھوتا ہے اس وقت انکے لئے بہتر غذا سویق ہے
سویق
جو یا سویق کے استعمال کا چوتھا طریقہ یہ
ہے کہ اسکو دودھ کے ساتھ کھایا جائے ایک گلاس دودھ میں تین چمچ سویق ڈال کر
استعمال کر سکتے ہیں یہ مناسب طریقہ ہے یہ دونوں سویق اور دودھ مفید ہیں
اور
پانچواں طریقہ یہ کے سویق کو گنے چینی یا گڑ کے ساتھ استعمال کر سکتے ہیں لیکن گنے
کی چینی یا گڑ کااستعمال کرنا یہ بچوں کیلئے
بلکل زیادہ مناسب ہے لیکن بڑوں میں بلخصوص مردوں کیلئے گڑ یا چینی کے ساتھ استمعال
کرنا یہ نقصاندہ ہے روایت میں اسکا استمعال منع کیا گیا ہے یہ پانچواں طریقہ سویق
گڑ یا چینی میں ملاکر صرف بچوں کیلئے استعمال کر سکتے ہیں لیکن بڑوں کیلئے اس طریقہ
سے استمعال کرنا منع کیا گیا
یہ سویق
کے استعمال کے پانچ طریقہ ھو گئے ہیں
ابھی
بچوں کیلئے سویق کے استعمال میں کیا کرنا چاہئے مثال کہ بڑوں کیلئے خوراک تین چمچ
ہے
تو
بچوں کی عمر کے مطابق اس کی عمر کے مطابق تجویز کرنا ہے بہت چھوٹا ہے 6 ماھ کا بچہ ہے یا اسکے بعد کی عمر کا ہے یہ دیکھنا
ھوگا کس عمر کا بچہ ہے اسکی عمر کے مطابق استعمال کر سکتے ہیں لیکن بچے چھوٹے ہیں تازہ متولد ہیں یا تازہ پیدا
ھوئے ہیں تو بہتر یہ ہے سویق انکی والدہ کو کھلائیں یا پلائیں تو دودھ مضبوط ھوگا
تو بچہ بھی صحتمند اور مضبوط ھوگا بہتر یہ ہے بچے کی عمر 6 ماھ سے کم ھو تو بہتر
ہے اسکی والدہ کو سویق کھلائیں اور پلائیں ، بچوں کیلئے منع نہیں کرسکتے ہیں والدہ کے استعمال سے بچا قوی اور مضبوط ھوگا
اور دودھ کا اثر بچے کیلئے آرام دہ اور بچا ھضم بھی کرسکتا ہے ۔ مان کا دودھ ہی بچے کیلئے بابرکت غذا ہے یہ روایت میں بھی آیا
ہے کہ بابرکت کھانے والی چیز دودھ بھی ہے اور ماں کے دونوں پستان کا دودھ بھی الگ
الگ ہے ایک پستان کا دودھ غذا ہے اور دوسرا پانی کا کام ہے اس کے بارے میں روایت
ہے اسکا ذکر بھی کریں ۔
یہ تھے سویق بنانے اور استعمال کے طریقہ جو بیان کئے ہیں
جو کا استعمال آنتوں کو پرسکون رکھتا ہے۔
۔ 2 جو میں موجود غذائی ریشہ آپ کے نظام ہضم کو درست طریقے سے چلانے اور بڑی آنت کو صحت مند رکھنے میں مددگار ہوتا ہے۔
۔ 3 بڑی آنت میں موجود اچھے بیکٹیریا جو کے ناقابل حل ریشے کو خمیر کرتے ہیں تاکہ بائٹرک ایسڈ بنتا رہے جو آنتوں کے خلیوں کے لیے اہم ایندھن کے طور پر کام کرتا ہے۔
۔ 4 جو میں گھلنے والا ریشہ پتھری بننے کے خلاف لڑنے میں بھی مدد کرتا ہے
Sunday, July 14, 2024
Pay Fixation Chart with Adhoc Allowance 2024 of Federal, Sindh and Other Provinces with effect from 1-July 2024, download a PDF copy visit www.apcapk.com
Friday, June 28, 2024
روغن کنجند ناک میں ڈ النے اس وقت تکیہ ہٹانا ہوگا کہ تیل حلق کی طرف نہیں مغز کی طرف جائے اور تمام دردوں کیئے علاج اور پوست جل جائے یا دیگر چیز جل جائے روغن کنجند بہتر ہے اور تل کا تیل استعمال کرنا مفید ہے مگر اعتدال میں
روغن
بنفشہ پائیہ کنجند بنانے کا طریقہ روغن بنفشہ پایہ زیتون کی طرح ہے لیکن اسکے استعمال
کا طریقہ ناک میں ڈالنا ہے طب اسلامی میں علاج کیلئے ایک بہترین روش ہے اسکے علاؤہ
دونون ناک کے دونوں سوراخ میں ایک یا دو قطرے ڈالنا چاہیئے یہ ایک طریقہ ہے لیکن
جس وقت اسکو ناک میں ڈال لیتے ہیں اس وقت تکیہ ھٹانا چاہئے کیون کہ تیل حلق کی طرف
نا جائے بلکہ مغز کی طرف چلا جائے فوائد کا بیان پچھلے آڈیو میں بتایا ہے
ایک
اور قسم کا تیل ہے روغن گل سرخ
اسکے
فوائد ہیں تمام سر دردوں کیلئے اور پوست کے اوپر جلی ہوئی جگھ لگانا ہے کسی بھی چیز
سے جل جائے سورج سے جل, آگ سے جل جائے یا پانی سے جل جائے یا بچوں کو اج۔کل ڈائپر
لگاتے ہیں جس کی وجہ سے بچے اپنے پیشاب سے جاتے ہیں بچے جلن محسوس کرتے ہیں اور
اسکے لئے روغن گل سرخ ایک بہترین قسم کا روغن ہے روایت میں آیا ہے رسول اللہ صلی
اللہ علیہ وسلم کو جب سر درد کا مسئلہ
ھوتا تھا تو روغن جولان اپنے ناک میں ڈالتے تھے یہاں جولان دو معنوں میں استعمال
ھوا ہے یا اس سے مراد وہی روغن کنجد یا روغن گل سرخ ہے یہی اگر دو معنئ ہیں لیں تو
روغن کنجند* یا روغن گل سرخ مراد ہے اس کا طریقہ یہ ہے گل سرخ کے جو پھول کی پتیاں
ہیں وہ کنجد یا زیتون کے تیل میں ڈالیں ایک مہینہ اس میں رھ جائیں اسکو نچوڑیں اور
صاف کرکے رکھیں یہ تیل روغن گل سرخ ہے یہ گھر میں رکھیں اور کافی فوائد ہیں سر درد
اور جو جل جاتا ہے اسکے لئے ایک مفید چیز ہے۔ اس میں جو گل ھوتا ہے گلاب کا پھول
جس کو گل محمدی کہتے ہیں اسکے پتے زیتون یا کنجد کے تیل میں ڈالنے ہیں یہ خوشبودار
بھی ہوتا ہے ساتھ ساتھ جلے ہوئے جسم کیلئے مفید ہے اس سے یہ ہوجاتا ہے کہ جلنے والی
جگھ ہے اس جگھ پر زخم بن جاتے ہیں اگر انگور کے سرکہ کے ساتھ بہت خٹہ ھو اسکے ساتھ
ملاکر تقریبا 20دن لگائیں تو وہ جلے ہوئے نشانات ختم ھو جائیں ہیں پوست بہتر ھو
جائے گی ۔ سرکہ کے ساتھ اگر ملائیں اگر جلی ہوئی جگھ پر نشان ختم کرنے ہیں تو روغن
گل سرخ کو سرکہ انگور کے ساتھ تجویز کیا جائے اور استمعال کریں
یہ
روغن کے بارے میں درس و بحث تھا اور روغن بنفشہ، روغن بنفشہ پایہ زیتون، روغن بنفشہ پایہ کنجد اور یہ تقریبا روغن ہے
تل کا تیل کس چیز کے لیے اچھا ہے؟ جسم کے لیے تل کے تیل کی کیا خصوصیات ہیں؟
روایتی ادویات میں تل کے تیل کی خصوصیات:
- بالوں اور جلد کے لیے تل کے تیل کے فوائد
- وزن کم کرنے میں مدد کریں۔
- دل اور خون کی شریانوں کے لیے مفید ہے۔
- بلڈ پریشر کنٹرول
- دمہ کی روک تھام
- خون کی کمی میں کمی
- گٹھیا کی روک تھام اور اس کے علاج میں مدد کرنا
- کینسر کے خلاف خصوصیات
- اینٹی ایجنگ خصوصیات
- بلڈ شوگر لیول کو کنٹرول کرنے میں مدد کریں۔
- سوزش کی خصوصیات رکھتا ہے۔
- اس میں آنکھوں کے آس پاس کی جلد کو جوان کرنے والی خصوصیات ہیں۔
- خصیوں کے لیے بہت مفید ہے۔
- صحت مند دماغی کام میں حصہ ڈالیں۔
- بچوں کے لیے خصوصی
- کانوں کی صحت میں مدد کرنا
کانوں کے لیے تل کے تیل کی خصوصیات
تل کے تیل کو ادرک کے عرق کے ساتھ ملانا کان کے درد کا موثر علاج ہوسکتا ہے۔
کالے تل کے تیل کی خصوصیات
تل کے بیج سفید، بھورے اور سیاہ رنگوں کے ساتھ غذائیت سے بھرپور بیج ہیں، اور سیاہ تل دیگر اقسام کے تلوں سے بہتر خوشبو اور مضبوط ذائقہ کے حامل ہوتے ہیں۔ کالے تل کے تیل کی خصوصیات میں سے درج ذیل کا ذکر کیا جا سکتا ہے۔
دل کی صحت اور بلڈ پریشر میں بہتری
کالے تل کے تیل کی خصوصیات میں سے ایک یہ ہے کہ یہ میگنیشیم سے بھرپور ہوتا ہے اور ہائی بلڈ پریشر کو روکنے میں مددگار ثابت ہوتا ہے۔ اس کے علاوہ کالے تل میں سیسمین اور سیسمولین بھی بھرپور ہوتے ہیں جو کولیسٹرول کی سطح کو کم کرنے میں مدد دیتے ہیں اور کالے تل کی یہ دونوں خصوصیات دل کی صحت میں اہم کردار ادا کرتی ہیں۔
کینسر کے خلاف خصوصیات
جیسا کہ ہم نے کہا، تل کے بیجوں میں سیسمین اور سیسمول ہوتا ہے، جو کینسر کے خلاف خصوصیات رکھتے ہیں۔ تل کے بیجوں میں موجود تل جگر کو فری ریڈیکلز سے ہونے والے نقصان سے بچاتا ہے اور کالے تل اینٹی آکسیڈنٹ خصوصیات کے حامل جگر کو آکسیڈیٹیو نقصان سے بچاتے ہیں اور اس بات کو مدنظر رکھتے ہوئے کہ جگر جسم کے ڈیٹاکسیفیکیشن کے عمل کے لیے بہت ضروری ہے، جگر کی حفاظت کرتا ہے۔ کینسر سمیت کئی بیماریوں سے جسم کی حفاظت کے مترادف ہے۔
کالے تل میں فائبر، اینٹی آکسیڈنٹس جیسے لگنن اور فائٹو کیمیکلز جیسے فائٹوسٹیرولز ہوتے ہیں جو بڑی آنت کے کینسر کو روک سکتے ہیں۔ نتیجے کے طور پر، کالے تلوں کی کینسر مخالف خاصیت تل کے تیل کی بہترین خصوصیات میں سے ایک ہے۔
دمہ کی روک تھام
کالے تل میگنیشیم سے بھرپور ہوتے ہیں، اور میگنیشیم دمہ کے مریضوں میں ہوا کی نالی کی بندش کو روکنے میں مدد کرتا ہے۔ دمہ کے علاج کے لیے بہترین جڑی بوٹیوں کی ادویات کے بارے میں جاننے کے لیے غفاری ڈائٹ کا یہ مضمون پڑھیں۔
آنکھوں کی صحت میں مدد کریں۔
جیسا کہ ہم نے کہا، کالے تل جگر کی صحت میں مدد کرتے ہیں، اور روایتی چینی طب کے مطابق، آنکھوں کی صحت کا تعلق جگر کی صحت سے ہے۔ جگر کے مسائل اور بیماریوں میں مبتلا ہونے پر آنکھیں خشک اور تھک جاتی ہیں اور بینائی دھندلا ہونے کا امکان ہوتا ہے۔ لہٰذا اگر کالے تل جگر کی صحت میں مدد دیتے ہیں تو یہ آنکھوں کی صحت میں بھی مدد دیتے ہیں۔
خون کی کمی میں کمی
کالے تلوں میں دیگر اقسام کے تلوں کے مقابلے میں آئرن کی مقدار زیادہ ہوتی ہے، اس لیے یہ خون کی کمی کے شکار لوگوں کے لیے مفید ثابت ہو سکتے ہیں۔
گٹھیا سے نجات
کالے تلوں میں کافی مقدار میں کاپر ہوتا ہے، جو گٹھیا کے درد اور سوجن کو کم کرنے میں مدد کرتا ہے۔ تانبا ہڈیوں اور جوڑوں کی صحت میں بھی اہم کردار ادا کرتا ہے۔
مخالف عمر
اینٹی ایجنگ فوڈز میں سے ایک تل کا تیل ہے۔ وٹامن بی اور آئرن کی کمی سماعت میں کمی، یادداشت کی کمی اور بالوں کے وقت سے پہلے سفید ہونے کا باعث بن سکتی ہے۔ کالے تل میں وٹامن بی اور آئرن کی بھرپور مقدار ہوتی ہے۔ چینیوں کا ماننا ہے کہ کالے تل میں موجود غذائی اجزاء عمر بڑھنے سمیت جسمانی نقائص کو درست کرنے میں مدد کرتے ہیں۔
صحت مند ہڈیاں اور جلد
کالے تل وٹامن ای سے بھرپور ہوتے ہیں ، جو صحت مند جلد کے لیے ضروری ہے، اور تل میں موجود دیگر معدنیات میں کیلشیم اور زنک بھی ہوتے ہیں، جو ہڈیوں کو مضبوط بنانے اور آسٹیوپوروسس کو روکنے میں مدد دیتے ہیں۔
بچوں کے لیے تل کے تیل کی خصوصیات
تل بچوں کے لیے خاص طور پر ان کے ابتدائی سالوں میں مفید اور غذائیت بخش مادوں میں سے ایک ہے۔ تل کے بیج وٹامن بی اور وٹامن سی جیسے وٹامنز سے بھرپور ہوتے ہیں ، جو ہاضمے میں مدد دیتے ہیں، اور اس میں کیلشیم جیسے معدنیات بھی ہوتے ہیں، جو بچوں کو لمبا ہونے اور ان کی ہڈیوں کو مضبوط بنانے میں مدد دیتے ہیں۔
شیر خوار بچوں کے جسم پر تل کے تیل سے مالش کرنے سے ان کی نیند بہتر ہوسکتی ہے اور وزن بڑھ سکتا ہے اور طویل مدت میں ان کے قد میں اضافے پر مثبت اور فائدہ مند اثرات مرتب ہوسکتے ہیں۔ بچوں کے لیے تل کے تیل کی ایک خوبی یہ بھی ہے کہ یہ یادداشت کو مضبوط بناتا ہے اور مدافعتی خلیوں کی طاقت بڑھاتا ہے۔
دماغ کے لیے تل کے تیل کی خصوصیات
تل کے تیل کی ایک اور اہم خاصیت دماغ کے لیے اس بیج کی خاصیت ہے۔ تل کا تیل، جو تل کے بیجوں سے نکالا جاتا ہے، میں ایک اینٹی آکسیڈینٹ ہوتا ہے جو تل کی روٹی کی طرح ہوتا ہے۔ یہ مرکب ایک بہت مضبوط اینٹی آکسیڈینٹ ہے اور اس طرح آکسیکرن کے خلاف مزاحم اور مستحکم ہے۔ آکسیڈیٹیو تناؤ یاداشت کی خرابی کے اہم عوامل میں سے ایک ہے، اس لیے اس معاملے میں تل کا تیل مفید ثابت ہوسکتا ہے۔
تل کے تیل کی خصوصیات میں سے، یہ یادداشت کو بہتر بنا سکتا ہے، بلڈ پریشر کو کم کر سکتا ہے اور الزائمر کی بیماری کو روک سکتا ہے۔
اس کے علاوہ دماغ کے لیے تل کے تیل کی ایک اور خاصیت یہ ہے کہ اعصابی خلیات کے افعال کو بہتر بنا کر اور ان کے درمیان پیغامات کی ترسیل کے ذریعے یہ اعصابی سرگرمی اور سیکھنے میں اضافہ کرتا ہے اور یہ پارکنسنز کے مرض کو کم کرنے میں بھی اپنا کردار ادا کرتا ہے۔ تل کے تیل میں موجود لسٹن دماغ اور اعصابی بافتوں کی صحت کے لیے موثر ہے۔
خصیوں کے لیے تل کے تیل کی خصوصیات
خصیوں کے لیے تل کے تیل کے کیا فوائد ہیں ؟ تل کا تیل مردانہ تولیدی نظام کے لیے بہت مفید ہے ۔ تل کے تیل کی ایک اور خاصیت جس کے بارے میں ہم بات کر رہے ہیں خصیوں پر اس کا فائدہ مند اثر ہے۔ تل کے بیج اور تل کے تیل میں گرم، ٹانک اور ہائی انرجی، ونڈ جنریٹر جیسی خصوصیات پائی جاتی ہیں۔ نزلہ زکام مردوں اور عورتوں میں بیماری کی ایک بڑی وجہ ہے اور تل کا تیل اپنی گرم فطرت کے ساتھ جنسی قوتوں کو مضبوط کرنے میں مددگار ثابت ہوتا ہے۔ وٹامن ای میں تل کے تیل کی کثرت اور اس کی سوزش مخالف خصوصیات کو مدنظر رکھتے ہوئے اور تل کے آکسیڈیشن کو کم کرنے کے لیے، تل کے تیل سے خصیوں کی مالش کرنے کی سفارش کی جاتی ہے ویریکوسیل کے علاج کے لیے )۔ تل کے تیل سے خصیوں کی مالش کرنے سے مردانہ بانجھ پن میں مدد مل سکتی ہے۔ کیونکہ یہ کام، varicocele کو بہتر بنانے میں مدد کرنے کے علاوہ، خصیوں میں سپرم کی پیداوار کے معیار کو بڑھا سکتا ہے۔