سرکاری ملازمت اختیار کرنے اور اپنے عہدہ پر مستقل ہونے کے بعد حکومت تین کٹوتیاں لازمی کرتی ہے اور ان کٹوتیوں سے سرکاری ملازم کیلئے سہولیات پیداکرتی ہے۔ کٹوتی شدہ رقوم کو حکومت اپنے مقاصد کیلئے زیر استعمال رکھتی ہے اور سرکاری ملازم کو ہر سال اس رقم سے سالانہ منافع بھی ادا کیا جاتا ہے۔ اسی طرح کٹوتیوں کے ریٹس کی طرح منافع کے ریٹس میں بھی ردو بدل کیا جاتا ہے۔ یہ موضوع آج کل ہر سرکاری و نیم سرکاری ملازم اور پنشنر یا ریٹائرڈ سرکاری ملازم کی زبان زد عام ہے۔خدا ارباب اختیار کو اس اہم مسئلہ کی جانب توجہ دینے کی توفیق عطا فرمائے تاکہ ان مشکل حالات میں بزرگ پنشنر کو اپنی رقم واپس مل جائے جس کی کٹوتی طویل عرصہ ملازمت کے دوران کی جاتی رہی۔ یہ رقم ان کا حق ہے کوئی بھیک نہیں ہے۔ دوران ملازمت متذکرہ تین کٹوتیاں کی جاتی ہیں ۔ویلفیئر فنڈ کے نام پر جو جبری کٹوتی کی جاتی ہے اس رقم سے سرکاری ملازم کی اولاد بالخصوص بچیوں کی شادی اور علاج معالجہ کیلئے سہولیات دی جاتی ہیں۔ اسی طرح بچوں کے تعلیمی اخراجات میں بھی مدد کی جاتی ہے۔ یہ مدد سرکاری ملازم کے سکیل اور بنیادی تنخواہ کے حساب سے حکومت جاری کرتی ہے۔ بیشتر ملازمین اور سرکاری اہلکار و افسران اس سے مستفید ہوتے ہیں اور ایسے بھی ہیں جو یہ مدد حاصل نہیں کرتے۔ زیادہ تر سرکاری ملازمین کو اس کا پتہ نہیں ہوتا اور کچھ بڑے افسران اس رعایت اور سرکاری مدد کو در خور اعتنا نہیں سمجھتے۔ اس طرح یہ رقم سرکار کاٹتی ہے اور ملازمت سے ریٹائرڈ ہونے کے بعد بھی مدد جاری رکھی جاتی ہے۔ اس فنڈ سے کسی سرکاری ملازم کو ریٹائرمنٹ پر رقم واپس نہیں کی جاتی۔ دوسری کٹوتی جنرل پروویڈنٹ فنڈ کے نام سے ہوتی ہے اور مخصوص عرصہ ملازمت کے بعد ایڈوانس رقم لینے کی اجازت ہوتی ہے جو بعد ازاں واپس لی جاتی ہے۔ لیکن ریٹائرمنٹ کے قریب ایڈوانس رقم واپس نہیں لی جاتی۔ بلکہ ریٹائرڈ ہونے والے ملازم کو بمعہ منافع تمام رقم واپس کردی جاتی ہے۔ تمام سرکاری ملازمین کی اس رقم کو حکومت اپنے استعمال میں لاتی ہے اور اس پر منافع جو مخصوص شرح سے بڑھا یا کم کیا جاتا ہے اسی شرح سے ملازم کو واپس کردیا جاتا ہے۔ اس طرح سرکاری ملازم کی ریٹائرمنٹ پر جبری کٹوتی کی شکل میں ماہانہ رقم لاکھوں میں واپس کی جاتی ہے جس سے اس کے بہت سے مسائل حل ہونے میں مدد مل جاتی ہے۔ آخری کٹوتی گروپ انشورنس کے نام پر ہوتی ہے اور طے ہوتا ہے کہ اگر سرکاری ملازم دوران ملازمت فوت ہو جائے تو حکومت کی جانب سے مخصوص رقم جو سکیل اور تنخواہ کی شرح سے طے ہوتی ہے وہ متوفی کے ورثا کو دے دی جاتی ہے۔ اگر سرکاری ملازم اپنی عمر مکمل کرنے پر ریٹائر ہو جائے تو گروپ انشورنس کی رقم ریٹائرڈ ملازم کو واپس نہیں دی جاتی۔ حالانکہ دونوں صورت میں یہ اس سرکاری ملازم کا حق ہوتا ہے۔
No comments:
Post a Comment