Membership Form for APCA (Shaheed Saqi) Pakistan

Nomination Form for APCA Pakistan Shaheed Saqi

Monday, February 19, 2018

APCA CALL FOR PROTEST IN FRONT OF PRESS CLUB KCY TO CM'S HOUSE ON 5/3/2018



مندرجہ ذیل ایپکا مطالبات منظوری کے لئےچلو چلو کراچی چلو۔ 5 مارچ 2018 بوقت 12 بجہ 
ساتھیو- قدم بڑھائو اپنے حقوق کے لئے اور ساتھ چلو مراد علی چاچڑ صوبائی صدر ایپکا سندھ کی قیادت میں- نا جھکنے والے نا بکے والے آپ کے ملازم ساتھی
مندرجہ ذیل مطالبات کی منظوری کےلئے ایپکا سندھ کی چھتری تلے 5 مارچ 2018 کو پریس کلب کراچی سے وزیر اعلئ سندھ کے ھائوس کی طرف لانگ مارچ ہوگا۔
1) سندھ سیڈ کارپوریش کے 46 ملازمین کو ایگریلکچر ریسرچ میں ضم کیا جائے۔ سندھ سیڈ کارپوریشن اور سندھ سمال انڈسٹری و دیگر اداروں کے ملازمین کو تنخواھیں ادا کی جائے۔ نجکاری اور ٹھیکیداری نظام کامکمل خاتمہ کیا جائے۔
2) اولیت کی بنیادوں پر2012 سے کلاس چھارم گریڈ 1 تا گریڈ 5 اور آزاد جموں کشمیر ٬ خیبرپختونخواہ اور عدلیہ کی طرز پر 2014 سے دیگر کیٹیگریز کی اپگریڈیشن اور ٹائیم اسکیل کی منظوری ( اپگریڈ یشن و ٹائیم اسیکل کی منظوری جلد دے کر ملازمین کی مایوسیوں کو جلد ختم کرانے کی ضروت ہے – یاد رہے کہ کلریکل 3 کیٹیگریز کی اپگریڈیشن کو آل پاکستان کلرکس ایسوسی ایشن (ایپکا) پھلے ہی دن سے مسترد کرچکی ہے ایپکا کا مطالبا ہے کہ آزاد جموں کشمیر حکومت کی طرز پر گریڈ 1 تا گریڈ17 کی تمام 30 کیٹیگریز کو سندھ٬ لاہور ٬ پشاور ہائی کورٹ کی طرز پر پھلے مرحلہ میں ٹیکنیکل و نانٹیکنیکل اسٹاف کی اپگریڈ یشن کی جائے وفاقی اور تمام صوبائی حکومتیں دوہرے معیار کو ختم کرتے ہوئے بشمول کلاس IV کے ملازمین جس میں ڈرائیور؛ ڈسپیچ رائیڈر؛ لئب اٹینڈنٹ، نائب قاصد؛ چوکیدار ؛ مالھی؛ سینٹری ورکر؛ سوئیپر و آفیس اسٹاف میں کمپیوٹر آپریٹر، کمپیوٹر کلرک ٬ دیٹا اینٹری آپریٹر، اکائونٹس کلرک ، اکائونٹنٹ ، اسٹیٹسٹیکل اسسٹنٹ اسٹینو ٹائپسٹ، لئب اسسٹنٹ، کیٹالاگر ٬ لئب انچارج ، پرچی کلرک ، آکٹرا کلرک,رکوری کلرک٬ ٹیکس انسپیکٹر گریڈ 10, ٹیکس سپرنٹینڈنٹ گریڈ 11 ، سپرواِزیر { فشریز ، محکمہ موسمیات و دیگر محکمہ جات } انسپیکٹر [ محکمہ لیبر[ پروجیکشنسٹ ، لئبارٹری ٹیکنیشن، اسٹاک اسسٹنٹ [ محکمہ لائیواسٹاک و زراعت] میل و فیمل فیملی اسسٹنٹ، اسسٹنٹ ٹیکس آفیسر گریڈ 14, بشمول اسسٹنٹ اکائونٹس آفیسر، اور دیگر پوسٹون کی جلد اپگریڈیشن کی منظوری دی جائے - تمام وفاقی محکمہ جات میں ایل ڈی سی / جونیئر کلرکس کو گریڈ 11؛ یوڈی سی / سینیئر کلرکس کو گریڈ 14 اور ہیڈ کلرکس کو گریڈ 16 ، آفيس سپرنٽينڊنٽ کو گریڈ 17 نا دینا ملازمین کے ساتھ بڑی نا انصافی ہے – بڑے افسوس کی بات ہے کہ وفاق کے مختلف محکموں میں ھیڈ کلرک کی پوسٹ پر کام کرنے والے ملازمین کئی سالوں سے 8 گریڈ میں کام کررہے ہیں جب کہ حکومت پہلے ہی ان ملازمین کے پوسٹ گریڈ 11 ٬ 14 اور گریڈ 16 میں اپگریڈ یشن کر چکی ہے مگر سینکڑوں کی تعداد میں ملازمین اپگریڈیشن سے تال محروم ہیں یہ سراسر نا انصافی اور اداروں کی بے حسی ہے گریڈ ۸ کے تمام ملازمین کو اپگریڈ یشن کے آرڈر جلد دئے جائیں اور تمام گریڈ 1 تا 17 گریڈ آفیشل ملازمین کو اساتذہ کی طرز پر ٹائیم اسکیل کی سھولت منظورکی جائے - اس کے علاوہ لیبر٬ سندہ شوشل سیکیورٹی٬ اسٹیوٹا و دیگر تمام اداروں کے کلریکل و ٹیکنیکل اسٹاف شامل ہے) تمام ملازمین کے اضافی تعلیمی انکریمنٹ اور سلیکشن گریڈ اور موو اوور بحال کیا جائے اور سال 2012 سے ملک بھر میں گریڈ 1 سے4 تک کے تمام ملازمین کو وزارت خزانہ و فاقی حکومت کے احکامات کے مطابق ترقی دی جائے اور ٹائیم اسکیل ترقی دینے کی منظوری دی جائے۔ وفاقی حکومت کے وزارت اسٹیبلشمنٹ ڈویزن و وزارت خزانہ حکومت پاکستان کے فیصلہ کی روشنی میں پاکستان بیت المال سندھ [سیکٹر] اور تمام وفاقی اداروں کے کلریکل اسٹاف کو دیگر صوبوں کی طرز پر جلد اپگریڈ کیا جائے-
3) سیکریٹریٹ و عدلیہ طرز پر یوٹیلٹی الائونس کی منظوری (تمام سول ملازمین کو ترتیب وار گریڈ 1 تا 8 کو ماھانہ 20000 ٬ گریڈ 9 تا 15 کو ماھانہ 25000 ٬ گریڈ 16 کو ماھانہ 30000 ٬ گریڈ 17 کو ماھانہ 35000 ٬ گریڈ 18 کو ماھانہ ٬40000 گریڈ 19 کو ماھانہ 45000 ٬ گریڈ 20 کو ماھانہ 50000 ٬ گریڈ 21 کو ماھانہ 55000 اور گریڈ 22 کو ماھانہ 60000 بطور یوٹیلٹی الائونس جلد دیا جائے و دیگر الائونس کی سہولت تمام ملازمین کو دی جائے-)
4) 33 فیصد سن کوٹہ اور فوتی ملازمین کو 40 دن میں نوکری پر مقرر کرنا تمام اختیارات ضلعی ڈپٹی کمشنر کی سربراھی میں دئے جائیں
5) سندھ ایکٹ 2013-XXV سیکشن 3 کے تمام ایڈھاک اور کانٹریکٹی ملازمین کو ریگیولرائیز کیا جائے ٬ پاکستان بیت المال سیکٹر میں 1996 سے 2016 تک کسی بھی اساتذہ کو ترقی نہیں دی گئی ان کو جلد پروموشن دئے جائیں اور صوبائی حکومتوں کی طرز پر ٹائیم اسکیل منظور جائے- پاکستان بیت المال اور ديگر وفاقيی محکمہ جات کے تمام کانٹریکٹی ملازمین؛ سندھ میں 1992 سے محکمہ زکوات کے کانٹریکٹ ملازمین ٬ محکمہ اثارہ قدیمہ٬ سیاحت و ثقافت کے تمام کانٹریکٹی ملازمین بشمول بلاول انسٹیٹیوٹ آف ھسٹوریکل ریسرچ نواب شاھ و محکمہ پاپولیشن کے میل موبلائیزر٬ دیگر تمام کانٹریکٹی اور پروجیکٹ کے ملازمین کو جلد ریگیولر کرکے ملازمین کی بیچینی کو ختم کیاجائے- پاکستان بیت المال [ سیکٹر] سندھ کے تمام ملازمین کو میڈ یکل پینل کی سھولت ڈویزنل سطح پر [ حیدرآباد ، میرپورخاص، سکھر، اور لاڑکانہ ] منظور کیا جائے یاد رہے کہ تمام پاکستان بیت المال سندھ [ سیکٹر] کے ملازمین کو میڈیکل پینل کی سھولت حاصل کرنے کے لئے سی ایم ایچ کراچی جانا پڑ رہا ہے اور تمام ملازمین کو شدید مشکلات کا سامنا ہے –
6) محکمہ تعلیم اسکول سیکٹر و دیگر تمام معطل ملازمین کی جلد بحالی اور تنخواہوں کی ادائگی کی جائے۔ ۔ کالیج ایجوکیشن کراچی و دیگر محکموں میں جلد پروموشن کرانے کے لئے ۔
7) مرنے کی شرط ختم کرکے بھبود فنڈ؛ گروپ انشورنس اور فنانس اسسٹنس کی ادائگی ریٹائرمنٹ کے وقت ادا کی جائے اور سروس کے دوران چھٹیوں کی رقم وقت ضرور ادا کی جائے۔
8) محکمہ سیاحت و ثقافت کے سیکٹر آثارےقدیمہ و دیگر اداروں میں پروموشن ؛تقرری اور مقرری کے رولزتشکیل دئے جائیں۔ سندھ بھر کے تمام محکموں میں #SGA&CD کے قانون پر عملدرآمد کیا جائے اور ملازمین کے میڈیکل۔ سفری الائوس اور دیگر واجبات کی جلد ادائگی کی جائے
9) دوہرے معیار کو ختم کرتے ہوئے سیکریٹریٹ طرز پر ھائوس ھائرنگ کی سھولت تمام محکموں کے ملازمیں کو دی جائے یا ایپکا کے پیش کردہ ریٹ کو منظور کیا جائے۔ میڈیکل اور کنونیس الاٶنس مین %300فیصد اضافے تجویز منظور کی جائے۔ دیگر مراعات یکساں طور منظور کرنے کی ضرورت ہے۔سیکریٹریٹ؛ وزیر اعلئ و گورنر سیکرٹیٹریٹ ؛ وزیر اعظم اور صدارتی ایوان ؛ عدالتوں اور دیگر اداروں کے ملازمین کو ملنے والے تفریق کا مکمل خاتمہ کیاجائے اور ملک بھر کے صوبائی اور وفاقی ملازمین کے ہائوس رینٹ الائونس٬ چھوٹے اور بڑے شھروں میں فرائض انجام دینے والے تمام ملازمین کے لئے یکساں کیا جائے ایپکا کی تجویز ہے کہ گریڈ 1 تا 6 20000- ٬25000 گریڈ 7 تا 11 30000- 35000 ٬ گریڈ 12 تا 15 32000 -40000 ٬ گريڈ 16 تا 18 4500053000 - ٬ گریڈ 19 تا 22 65000- 08000 روپیہ ماھانہ کی منظوری دی جائے اور سندھ کے ڈویزنل ہیڈ کواٹر شھید بینظیر آباد اور میرپور خاص کے ملازمین کو کارپوریشن کے تحت ہائوس رینٹ الائونس دیا جائے اور مھنگائی کی تناسب سے کنوینس الائونس اور میڈیکل میں 200 فیصد اضافہ کیا جائے جس طرح وزیر اعلئ سندھ کے سیکریٹریٹ ٬ سندھ سروس اکیڈمی اور سنده گورنر ہائوس میں کام کرنے والے ملازمین کی تنخواہوں کے علاوہ ماھانہ الائونس 4000 ہزار سے300000 تین لاکھ تک دینے کی منظوری دی گئی ہے اور اس کے علاوہ محکمہ تعلیم سندھ میں مینیجمنٹ کیڈر تحت گریڈ 17 ، 19 اور 20 گریڈ کے افسران کے لئے ترتیب وار ماھانہ75000 ھزار، 150000 ایک لاکھ پچاس ھزار اور 200000 لاکھ کا ماھانہ پیکیج دینے کی منظوری دی جا چکی ہے- اسی طرح تمام سول ملازمین کے لئے مراعات منظور کرکے سول ملازمین کی بیچینی ختم کی جائے- مہنگائی و دیگر معاشی مسائل کا سامنا تمام ملازمین کو ہے کسی خاص طبقہ یا ادارے کے لئے خاص پیکیج انسانی حقوق کے خلاف ورزی ہے۔
10) رشوت کے خاتمہ سمیت پینشن و دیگر سطح کی ادائگی جلد سے جلد کی جائے۔ پرانے اور فرسودہ طریقہ کا خاتمہ کیا جائے۔ لوگل گورنمنٹ و دیگر اداروں کے ملازمین کی خزانہ آفیس کی توسط سے Online تنخواھوں کی ادائگی کی جائے۔
11) حکومت پاکستان اور تمام صوبائی حکومتوں سے پُرزور مطالبا کیا گیا کہ بشمول آزاد کشمیرو گلگت بلتستان کے تمام ملازمین کو مالی مراعات یکساں طور پر فراھم کی جائیں ۔ تمام ایڈھاک رلیف و الائونسز کو بنیادی تنخواہ میں ضم کرتے ہوئے آنے والی بجٹ میں اسکیلز ریوائیز کئے جائیں اور پاکستان بھر کے تمام ملازمین کی تنخواہوں و مراعات افراط زر و مھنگائی اور پارلیامینٹریں ٬ عدلیہ اور سیکریٹریٹ کی طرز پر اضافہ کی منظوری دی جائے- ملازمین کی دیرینہ مسائل پر مزیڈ ٹال مٹول بند کی جائے اور کلاس چھارم کو وردی الائونس تنخواہ کے ساتھ دیا جائےڏ عدلیا, سیکریٹریٹ, وزیر اعلئ , گورنر ھائوس , سروس اکیڈمی ٬ چیف سیکریٹری ٬ آئی جی و دیگر سیکریٹریز٬ پروجیکٹ ملازمین کی طرز پر٬ یوٹیلٹی الائنس٬ 20% سے 30%فیصد اسپیشل الائونس وھائوس ھائرنگ کی سھولت سول ملازمین کو بھی دی جائیں۔
12) تمام خالی آسامیوں پر سینیارٹی بنیادوں پر جلد پرموشن دئے جائیں اور تمام سطح پر ملازمین کی سینیارٹی جاری کی جائیں
13) پورے ملک میں محکمہ ہیلتھ کے چھوٹے ملازمیں کو ہیلتھ پروفیشنل الائونس دیا جائے-
14) کلرکس فائونڈیشن کا جلد قیام کیا جائے- 10 سال پہلے اس مقصد کے لئے رقم منظور کی گئی تھی اور بورڈ آف ڈاریکٹر تشکیل دینے کی احکامات جاری ہوئے تھے مگر رقم اور بورڈ تشکیل دینے میں وفاقی حکومت اسٹیبلشمنٹ ڈ ویزن عملدرآمد کرانے میں ناکام رہی ۔
15) کانٹریکٹ ٬ عارضی ملازمت کرنے والے تمام ملازمین اور محنت کش تمام ورکرز کی اجرت سون کے ایک تولہ کے برابر کی جائے یا کم از کم 50 ہزار ماہانہ مقرر کی جائے - یاد رہے کہ موجود ماہانہ منظور شدہ اجرت جو 14000 ہزار ہے جو مہنگائی کے تناسب سے بہت کم ہے اس کو ایپکا قیادت اونٹھ کے منہ میں زیرے کے برابر سمجھتی ہے – افسوس ان اداروں و افسران پر بھی ہے کہ مختلف محکموں ٬ اداروں اور فیکٹریوں میں کام کرنے والے ملازمین کو منظورشدہ کم اجرت سے بہی محروم رکھتے ہیں٬ وفاقی حکومت و صوبائی حکومتیں مزدور کی منظورشدہ کم اجرت دلانے میں ناکام رہتی ہیں جو چھوٹے ملازمین اور ورکرز کے ساتھ بڑی نا انصافی ہے۔ حکومت و عدلیہ عالیہ کے واضع احکامات کے باوجود ملازمین کے ریٹائرمنٹ کی واجبات ؛ پینشن اور تمام فنڈ کے حصول کے لئے 10 سے 15 فیصد رشوت طلبی کے خلاف سخت قدم اٹھانے کی ضرورت ہے اور ایجنٹوں کے خلاف قانونی قدم جلد اٹھایا جائے اور پرانے طریقہ کار کو ختم کرکے ریٹائرمنٹ آرڈ ر ہونے کہ بعد خزانہ آفیسز میں بائیومیٹرک اور واسطیدار محکمہ کے مجاز آفسر (DDO) Drawing and Disbursing Officerکی تصدیق پر پینشن و فیملی پینشن کی ادائگی مفت میں کی جائے اور جناب ضلعی ڈ پٹی کمشنر یا جناب سیشن جج کی سربراہی میں ایک سیل بنایا جائے جو ملازمین کی ادائگی میں مدد فراہم کرے
دیگر تفصلی مطالبات حکومت کو پیش کئے جا چکے ہیں اور ساتھی و ضلعی صدور اپنی سطح کے بینر بنوائیں اور مرکزی سطح پر مسائل کے حل کے لئے اپنی رائے دیں
ایپکا سندھ
ایم اے بھرگڑی
ایڈیشنل جنرل سیکریٹری
Cell# 03003049882
WhatsApp# 03233958979
ویب فائونڈر www.apcapk.org

No comments:

Clicks

banner

APCA_SAQI

Auto

Blog Archive

Contact Form

Name

Email *

Message *