پریس کلب کراچی کے مقام پر آج 7 مارچ 2018 کو ایپکا کے جھنڈ ے تلے احتجاجی کئمپ ہو گا تمام ساتھیوں کی حاضری دو بجہ دوپھر ہوگی ۔ اس موقعہ پر صوبائی صدر مراد علی چاچڑ٬ در محمد ٹانوری؛ ولی محمد سومرو؛ احسان علی مگسی؛ ذوالفقار سولنگی؛ محمد اسحاق کلھوڑو ؛ محمد ھاشم سومرو؛ جان محمد سولنگی؛امیر بخش عباسی؛ فیض محمد منگریو؛ قلب حسین ابڑو؛ عثمان شاھ؛ عابد چانڈیو؛ نثاراحمد بھٹو٬ حبیب الرحمان خاصخیلی و دیگر کی نمائندگی ہوگی اور نعروں کی گونج میں مطالبات ہوتے رہیں گے
نعرہ ہے نعرہ سول ملازمین کو عدلیا و سیکریٹریٹ طرز پر تمام مرعات؛ ٹائیم اسکیل و اپگریڈینشن دی جائے۔ ختم کردو۔ ختم کردو ؛ دوہرہ معیار ختم کرو دو۔ ملک ایک ؛ سکہ ایک ؛ جھنڈہ ایک؛ آئین مملکت ایک تو مراعات و اپگریڈیشن اور ٹائیم اسکیل میں تفریق اور رکاوٹ انسانی حقوق کے خلاف ورزی ہے۔
کشمور سے کارونجھر تک نعرہ ہوگا نعرہ ایپکا مطالبات پورے کرو
کیٹی بندر سے کراچی تک نعرہ ہوگا نعرہ ؛ ساڈا حق اتھے رکھ ۔
5 مارچ 2018 کو احتجاج سے پہلے ایپکا کی جانب سے وفاقی و صوبائی حکومت کو ملازمین کے مسائل کو حل کرنے کے لئے بار بار خطوط لکہیں ہیں اور شاھین کلب کراچی سے پریس کلب کراچی تک پرامن مارچ کیا مگر ریاستی تشدد اور گرفتاریاں اور اپیکا کے عہدیداران پر ایف آر داخل کرنا٬ درجنوں ملازمین کو آنسو گیس کے گولوں سے زخمی کرنا اور واٹرکینن کے استعمال سے ملازمین کو منتشر کرنے کے خلاف ایپکا سندھ جس کی قیادت صوبائی صدر مراد چاچڑ کر رہے ہیں کراچی پریس کلب کے سامنے آج تیسرے دن بھی احتجاجی کئمپ ہوگا جس میں
دیگر اہم مسائل میں شامل حیدرآباد میں قائم ایگریکلچر سیکٹر میں سندھ سیڈ کارپوریشن کا دفتر ہے جس کے 46 ملازمين اپنی تنخواہوں کے حصول کے لئے دشواری محسوس کررہے ہیں۔ ملازمین کے باربار احتجاج کرنے اور ایک درخواست پر عدالت عظمئ سپریم کورٹ آف پاکستان نے سو موٹو ایکشن لیا اور احکامات جاری کئے جس کا نمبرHRC No. 92010-S/2017 ہے جس کی وجہ سے نومبر 2016 سے دسبمبر2017 تک ملازمین کو تنخواہیں ادا ہو چکی ہیں مگر جناب چیف سیکریٹری حکومت سندھ ٬ سیکریٹری فنانس حکومت سندھ اور سیکریٹری ایگریکچر حکومت سندھ اس اھم مسئلے کا مستقل حل نہیں کیا اس اپیکا آپ سے گذارش کرتی ہے کہ سندھ سیڈ کارپوریش کے 46 ملازمین کو ایگریلکچر ریسرچ میں ضم کیا جائے۔ سندھ سیڈ کارپوریشن اور سندھ سمال انڈسٹری و دیگر اداروں کے ملازمین کو تنخواھیں ادا کرنے کے احکامات جلد دئے جائیں اور نجکاری اور ٹھیکیداری نظام کامکمل خاتمہ کیا جائے۔
۔مندرجہ ذیل اہم تمام محکمہ جات کے ملازمین کے مطالبات جن کو منظور کرنے اشد ضرورت ہے 2014 سے حکومتی کمیٹی مسائل کا حل نکالنے میں ناکام رہی صرف واعدے ہوتے
{1} اپگریڈ یشن و ٹائیم اسیکل کی منظوری جلد دے کر ملازمین کی مایوسیوں کو جلد ختم کرانے کی ضروت ہے – یاد رہے کہ کلریکل 3 کیٹیگریز کی اپگریڈیشن کو آل پاکستان کلرکس ایسوسی ایشن (ایپکا) پھلے ہی دن سے مسترد کرچکی ہے ایپکا کا مطالبا ہے کہ آزاد جموں کشمیر حکومت کی طرز پر اولیت کی بنیادوں پر2012 سے کلاس چھارم گریڈ 1 تا گریڈ 5 اور 2014 سے دیگر تمام 30 کیٹیگریز کو سندھ ہائی کورٹ ٬ پنجاب ہائی کورٹ لاہور ٬ پشاور ہائی کورٹ کی طرز پر پھلے مرحلہ میں ٹیکنیکل و نانٹیکنیکل اسٹاف کی اپگریڈ یشن کی جائے وفاقی اور تمام صوبائی حکومتیں دوہرے معیار کو ختم کرتے ہوئے بشمول کلاس IV کے ملازمین جس میں ڈرائیور؛ ڈسپیچ رائیڈر؛ لئب اٹینڈنٹ، نائب قاصد؛ چوکیدار ؛ مالھی؛ سینٹری ورکر؛ سوئیپر و آفیس اسٹاف میں کمپیوٹر آپریٹر، کمپیوٹر کلرک ٬ دیٹا اینٹری آپریٹر،کمپیوٹرھارڈ ویئر٬ ٹیکنیشن٬ لیچرر اسسٹنٹ٬ اکائونٹس کلرک ، اکائونٹنٹ ، اسٹیٹسٹیکل اسسٹنٹ اسٹینو ٹائپسٹ، لئب اسسٹنٹ، کیٹالاگر ٬ لئب انچارج ،اسٹور کیپر٬ کیشیئر٬ پرچی کلرک ، آکٹرا کلرک,رکوری کلرک٬ ٹیکس انسپیکٹر گریڈ 10, ٹیکس سپرنٹینڈنٹ گریڈ 11 ، سپرواِزیر { فشریز ، محکمہ موسمیات و دیگر محکمہ جات } انسپیکٹر [ محکمہ لیبر[ پروجیکشنسٹ ، لئبارٹری ٹیکنیشن، اسٹاک اسسٹنٹ [ محکمہ لائیواسٹاک و زراعت] میل و فیمل فیملی اسسٹنٹ، اسسٹنٹ ٹیکس آفیسر گریڈ 14, بشمول اسسٹنٹ اکائونٹس آفیسر، اور دیگر پوسٹون کی جلد اپگریڈیشن کی منظوری دی جائے -
{2} دوہرہ معیار کو ختم کرتے ہوئے ملک بھر کے صوبائی اور وفاقی ملازمین کے ہائوس رینٹ الائونس٬ چھوٹے اور بڑے شھروں میں فرائض انجام دینے والے تمام ملازمین کے لئے یکساں کیا جائے ایپکا کی تجویز ہے کہ گریڈ 1 تا 6 20000- ٬25000 گریڈ 7 تا 11 30000- 35000 ٬ گریڈ 12 تا 15 32000 -40000 ٬ گريڈ 16 تا 18 4500053000 - ٬ گریڈ 19 تا 22 65000- 08000 روپیہ ماھانہ کی منظوری دی جائے اور سندھ کے ڈویزنل ہیڈ کواٹر شھید بینظیر آباد اور میرپور خاص کے ملازمین کو کارپوریشن کے تحت ہائوس رینٹ الائونس دیا جائے اور مھنگائی کی تناسب سے کنوینس الائونس اور میڈیکل میں 200 فیصد اضافہ کیا جائے جس طرح وزیر اعلئ سندھ کے سیکریٹریٹ ٬ سندھ سروس اکیڈمی اور سنده گورنر ہائوس میں کام کرنے والے ملازمین کی تنخواہوں کے علاوہ ماھانہ الائونس 4000 ہزار سے300000 تین لاکھ تک دینے کی منظوری دی گئی ہے اور اس کے علاوہ محکمہ تعلیم سندھ میں مینیجمنٹ کیڈر تحت گریڈ 17 ، 19 اور 20 گریڈ کے افسران کے لئے ترتیب وار ماھانہ75000 ھزار، 150000 ایک لاکھ پچاس ھزار اور 200000 لاکھ کا ماھانہ پیکیج دینے کی منظوری دی جا چکی ہے- اسی طرح تمام سول ملازمین کے لئے مراعات منظور کرکے سول ملازمین کی بیچینی ختم کی جائے- مہنگائی و دیگر معاشی مسائل کا سامنا تمام ملازمین کو ہے کسی خاص طبقہ یا ادارے کے لئے خاص پیکیج انسانی حقوق کے خلاف ورزی ہے۔
{3}یوٹیلٹی الائونس تمام ملازمین کودیا جائے- ۔ سیکریٹریٹ اور عدلیہ عالیا کی طرز پر تمام سول ملازمین کو ترتیب وار گریڈ 1 تا 8 کو ماھانہ 20000 ٬ گریڈ 9 تا 15 کو ماھانہ 25000 ٬ گریڈ 16 کو ماھانہ 30000 ٬ گریڈ 17 کو ماھانہ 35000 ٬ گریڈ 18 کو ماھانہ ٬40000 گریڈ 19 کو ماھانہ 45000 ٬ گریڈ 20 کو ماھانہ 50000 ٬ گریڈ 21 کو ماھانہ 55000 اور گریڈ 22 کو ماھانہ 60000 بطور یوٹیلٹی الائونس جلد دیا جائے و دیگر الائونس کی سہولت تمام ملازمین کو دی جائے-
{4} مرنے کا شرط ختم کرکے بھبود فنڈ اور گروپ انشورنس اور مالی امداد Financial Assistance کی رقم ریٹائرمنٹ کے وقت یکمشت ادا کی جائے اور ضلعی سطح پر آسان طریقہ کار بنایا جائے۔
{5} حکومت پاکستان اور تمام صوبائی حکومتوں سے پُرزور مطالبا کیا گیا کہ بشمول آزاد کشمیرو گلگت بلتستان کے تمام ملازمین کو مالی مراعات یکساں طور پر فراھم کی جائیں ۔ تمام ایڈھاک رلیف و الائونسز کو بنیادی تنخواہ میں ضم کرتے ہوئے آنے والی بجٹ میں اسکیلز ریوائیز کئے جائیں اور پاکستان بھر کے تمام ملازمین کی تنخواہوں و مراعات افراط زر و مھنگائی اور پارلیامینٹریں ٬ عدلیہ اور سیکریٹریٹ کی طرز پر اضافہ کی منظوری دی جائے- ملازمین کی دیرینہ مسائل پر مزیڈ ٹال مٹول بند کی جائے اور کلاس چھارم کو وردی الائونس تنخواہ کے ساتھ دیا جائے -
{6} عدلیا, سیکریٹریٹ, وزیر اعلئ , گورنر ھائوس , سروس اکیڈمی ٬ چیف سیکریٹری ٬ آئی جی و دیگر سیکریٹریز٬ پروجیکٹ ملازمین کی طرز پر٬ یوٹیلٹی الائنس٬ 20% سے 30%فیصد اسپیشل الائونس وھائوس ھائرنگ کی سھولت سول ملازمین کو بھی دی جائیں۔
{7} سن کوٹہ33 فیصد منظور کیا جائے ؛ بھرتیوں سے پھلے فوتی ملازمین کے اولاد کو نوکری دی جائے اور کانٹریکٹ پر کام کرنے والے ملک بھر کے تمام ملازمین کو ریگیولر کیا جائے-
]الف] فوتی ملازمین کی اولاد کو 40 دن میں نوکری کا آرڈر جاری کرنے کا ضلعی ڈپٹی کمشنر یا محکمہ کےڈویزنل ہیڈ کو مجاز بنایا جائے –
{8} پاکستان بھر [ بشمول آزاد جموں کشمیر و گلگت بلتستان ] کے تمام ملازمین کو سیکریٹریٹ ملازمین کی طرز پر میڈیکل کی سہولت و تشخیص کے لئے کارڈ جاری کئے جائیں تاکہ کارڈ رکھنے والے ملازمین کو محکمہ صحت و سرکاری اسپتالوں اور افسران سے اجازت نامہ جیسے دشوار ترین عمل سے نجات مل سکے گی-
{9} سندھ ایکٹ 2013-XXV سیکشن 3 کے تمام ایڈھاک اور کانٹریکٹی ملازمین کو ریگیولرائیز کیا جائے ٬ محکمہ زکوات و عشر کے ۸۱۷ ملازمین ٬ محکمہ اثارہ قدیمہ٬ سیاحت و ثقافت کے تمام کانٹریکٹی ملازمین بشمول بلاول انسٹیٹیوٹ آف ھسٹوریکل ریسرچ نواب شاھ کے ملازمین اور پاپولیشن کے میل موبلائیزر کو جلد آسامیوں کو منظور کرکے ریگیولر کیاجائے٬ عدلیا عالیا سپریم کورٹ کے واضع احکامات پر ملازمین کی مایوسی کو ختم کرنے ہوئے محکمہ سیاحت و ثقافت کے سیکٹر Antiquities ٬ اسکول ایجوکیشن و دیگر محکموں میں باھر سے آنے والے تمام ملازمین کو اپنے محکموں میں واپس کیا جائے؛ پسند و نا پسند کا مکمل خاتمہ کرنے کی ضرورت ہے ۔ بجٹ سے دفتری ضروریات کو پورا کیا جائے اور چھوٹے ملازمین کو TA/DA و میڈیکل کی ادائگی میں رکاوٹوں کو بلکل ختم کرکے چھوٹے پریشانیوں سے بچایا جائے ۔ سندھ بھر کے تمام صوبائی محکموں کو ایک قانون SGA &CDسروس جنرل ایڈ منیسٹریشن اور کوآرڈینیشن محکمہ کی طرز پر عملدرآمد کرنے کا پابند کراتے ہوئے مقرریاں اور ترقیان کی جائیں ۔
{10} پاکستان بیت المال سیکٹر میں 1996 سے 2016 تک کسی بھی اساتذہ کو ترقی نہیں دی گئی ان کو جلد پروموشن دئے جائیں اور صوبائی حکومتوں کی طرز پر ٹائیم اسکیل منظور جائے- پاکستان بیت المال اور ديگر وفاقيی محکمہ جات کے تمام کانٹریکٹی ملازمین؛ سندھ میں 1992 سے محکمہ زکوات کے کانٹریکٹ ملازمین ٬ محکمہ اثارہ قدیمہ٬ سیاحت و ثقافت کے تمام کانٹریکٹی ملازمین بشمول بلاول انسٹیٹیوٹ آف ھسٹوریکل ریسرچ نواب شاھ و محکمہ پاپولیشن کے میل موبلائیزر٬ دیگر تمام کانٹریکٹی اور پروجیکٹ کے ملازمین کو جلد ریگیولر کرکے ملازمین کی بیچینی کو ختم کیاجائے-
{11} پاکستان بیت المال [ سیکٹر] سندھ کے تمام ملازمین کو میڈ یکل پینل کی سھولت ڈویزنل سطح پر [ حیدرآباد ، میرپورخاص، سکھر، اور لاڑکانہ ] منظور کیا جائے یاد رہے کہ تمام پاکستان بیت المال سندھ [ سیکٹر] کے ملازمین کو میڈیکل پینل کی سھولت حاصل کرنے کے لئے سی ایم ایچ کراچی جانا پڑ رہا ہے اور تمام ملازمین کو شدید مشکلات کا سامنا ہے –
{12}تمام سول ملازمین کو وفاقی حکومت کے ھدایات کے مطابق بھبود فنڈ سے ملازمین کی اولاد کو تعلیمی اخراجات میں مدد، اولاد کی شادی کی گرانٹ میں وفاقی ملازمین کی طرز پر اضافہ کیا جائے
{13} ایپکا حکومتی اعلئ قیادت و تمام واسطیدار افسران سے مطالبا کرتی ہے سندھ سمال انڈ سٹریز ٬ سیڈس کارپوریشن اور ایگریکلچر مارکیٹنگ ٬ واسا حیدرآباد و دیگر اداروں کے ملازمین کو جلد تنخواہیں ادا کی جائیں کیا ملازمین تنخواہوں کے لئے روڈ پر احتجاج کرتے ہیں اور کیا تنخواہ نا دینا انسانی حقوق کے خلاف ورزی نہیں ؟ ۔ ایپکا کا مطالبا ہے کہ لوگل گورنمنٹ ملازمین کی تنخواہیں دیگر ملازمین کی طرز پر خزانہ آفیس سے Online System Pay Roll کے تحت ادا کی جائیں- کیوں ان کی کم تنخواہوں سے ہر ماھ کٹوتی کی جاتی ہے اس کے علاوہ سندھ سیڈ س کارپوریشن ملازمین کو ایگریکلچر ایکسٹینشن میں ضم کیا جائے ۔
{14} تمام ملازمین کے اضافی تعلیمی انکریمنٹ اور سلیکشن گریڈ اور موو اوور بحال کیا جائے اور سال 2012 سے ملک بھر میں گریڈ 1 سے4 تک کے تمام ملازمین کو وزارت خزانہ و فاقی حکومت کے احکامات کے مطابق ترقی دی جائے اور ٹائیم اسکیل ترقی دینے کی منظوری دی جائے۔
{15}وفاقی حکومت کے وزارت اسٹیبلشمنٹ ڈویزن و وزارت خزانہ حکومت پاکستان کے فیصلہ کی روشنی میں پاکستان بیت المال سندھ [سیکٹر] اور تمام وفاقی اداروں کے کلریکل اسٹاف کو دیگر صوبوں کی طرز پر جلد اپگریڈ کیا جائے-
{16} تمام خالی آسامیوں پر سینیارٹی بنیادوں پر جلد پرموشن دئے جائیں اور تمام سطح پر ملازمین کی سینیارٹی جاری کی جائیں
{17} پورے ملک میں محکمہ ہیلتھ کے چھوٹے ملازمیں کو ہیلتھ پروفیشنل الائونس دیا جائے-
{18} کلرکس فائونڈیشن کا جلد قیام کیا جائے- 10 سال پہلے اس مقصد کے لئے رقم منظور کی گئی تھی اور بورڈ آف ڈاریکٹر تشکیل دینے کی احکامات جاری ہوئے تھے مگر رقم اور بورڈ تشکیل دینے میں وفاقی حکومت اسٹیبلشمنٹ ڈ ویزن عملدرآمد کرانے میں ناکام رہی ۔
{19} کانٹریکٹ ٬ عارضی ملازمت کرنے والے تمام ملازمین اور محنت کش تمام ورکرز کی اجرت سون کے ایک تولہ کے برابر کی جائے یا کم از کم 50 ہزار ماہانہ مقرر کی جائے - یاد رہے کہ موجود ماہانہ منظور شدہ اجرت جو 14000 ہزار ہے جو مہنگائی کے تناسب سے بہت کم ہے اس کو ایپکا قیادت اونٹھ کے منہ میں زیرے کے برابر سمجھتی ہے – افسوس ان اداروں و افسران پر بھی ہے کہ مختلف محکموں ٬ اداروں اور فیکٹریوں میں کام کرنے والے ملازمین کو منظورشدہ کم اجرت سے بہی محروم رکھتا جاتا ہے ٬ وفاقی حکومت و صوبائی حکومتیں مزدور کی منظورشدہ کم اجرت دلانے میں ناکام رہتی ہیں جو چھوٹے ملازمین اور ورکرز کے ساتھ بڑی نا انصافی ہے۔
{20} حکومت و عدلیہ عالیہ کے واضع احکامات کے باوجود ملازمین کے ریٹائرمنٹ کی واجبات ؛ پینشن اور تمام فنڈ کے حصول کے لئے 10 سے 15 فیصد رشوت طلبی کے خلاف سخت قدم اٹھانے کی ضرورت ہے اور ایجنٹوں کے خلاف قانونی قدم جلد اٹھایا جائے اور پرانے طریقہ کار کو ختم کرکے ریٹائرمنٹ آرڈ ر ہونے کہ بعد خزانہ آفیسز میں بائیومیٹرک اور واسطیدار محکمہ کے مجاز آفسر (DDO) Drawing and Disbursing Officerکی تصدیق پر پینشن و فیملی پینشن کی ادائگی مفت میں کی جائے اور جناب ضلعی ڈ پٹی کمشنر یا جناب سیشن جج کی سربراہی میں ایک سیل بنایا جائے جو ملازمین کی ادائگی میں مدد فراہم کرے ۔
آل پاکستان کلرکس ایسوسی ایشن
ایم اے بھرگڑی
اڈیشنل جنرل سیکریٹری
ویب فائونڈ رwww.apcapk.org
No comments:
Post a Comment