جب تک جنتا تنگ رہے گی- جنگ رہی ھے جنگ رہےگی
------
ملک ایک - سکہ ایک - آئین پاکستان ایک- ادویات؛ کھانے و پینے کی اشیاء کا استعمال ایک جیسا ہے مگر سرکاری ملازمین کی تنخواہ اور مراعات غیر مساوی کیوں؟
اس وقت خداد مملکت پاکستان کے ایک سو سے زیادہ سرکاری اداروں کے ملازمین کی مراعات میں %100 فیصد عام سرکاری ملازمین سے زیادہ حاصل کررہے ہیں متاثر طبقہ میں سول و آرمڈ فورسز اور پولیس و دیگر خودمختار اداروں کے ملازمین شامل ہیں-
پاکستان کے آئیں مطابق تمام محکمہ جات میں سروس کرنے والے تمام ملازمین کو مساوی بنیادوں کے مطابق حقوق دینے کا حق حاصل ہے مگر تھوڑے وقت میں حکومت پاکستان و صوبائی حکومتوں نے دوہرے معیار کو قائم کرکے ملازمین میں سخت بیچینی پیدا کی ھے اسکے علاوہ بڑی وجہ مہنگائی اور ٹیکس کو لاگو کرکے عام آدمی اور سول ملازمین کا جینا مشکل کردیا گیا ہے-
عام طور پر ملک بھر میں گریڈ 1 تا 22 گریڈ کے ملازمین کام کرتے ہیں دوسری جانب سرکاری اداروں کو غیر فعال کرنے اور من پسندی اور اقراباپروری کی بنیادوں پر دیگر ممالک کے قرضہ جات لیکر اداروں کے اندر پروجیکٹ و مختلف سیکٹر بناکر ایک طبقہ کو نوازنے کیلے اچھی مراعات پر مقرر کیا جاتا رہا ہے جس کی وجہ سے سرکاری اداروں میں بہتری کے بجائے نجکاری اور ٹھیکیداری وزارت عمل میں آئی اور ملک کے عوامی خدمات کے اداروں کو غیر فعال کرنے کیلئے ایک سازش پر کام جاری رکھا گیا ھے جس کی وجہ سے ملک میں بیروزگاری میں اضافی ھوا اور میرٹ کا قتل کیا جارہا ھے اور رشوت خوری کی سطح میں روز بروز اضافہ ہوتا ھوا نظر ارہاھے جسکی وجہ ملکی معاشی نظام میں بہتری نہیں دوسروں کے آگے کشکول لیکر حکومت غیر ضروری شرائطِ میں قرضے لیکر دوبی ھوئی معاشی کشتی کو بچانے کی ناکام کوشش کی جارہی ہے اور حکومت IMF اور World Bank کے اشاروں پر بجٹ تیار کیا کیا جاتا ھے۔ کبھی ملازمین کی بیدخلی دیکھنے کو ملتی ہے کبھی پینشن بندش کا پلان بنایا جاتا یا پینشن و جی پی فنڈ کی ادائگی پر ٹیکس کی تجویز سامنے لائی جاتی ہیں بجٹ کے موضوع پر معاشی ماہرین کے نقاط پر عملدرآمد کرنے کی ضرورت ہے۔
اب ہم بات کرتے ہیں ملازمین کی مراعات کی تقسیم جو غیر مساوی اور تمام اصولوں کے خلاف ہے-
تھوڑے وقت میں ملازمین کو بھی طبقات میں تقسیم کیا گیا انکی مراعات اور تنخواہیں تین -تین گنا ایک دوسرے سے زیادہ کی گئی ہیں اس تقیسم سے عوام الناس یا سرکاری اداروں میں کوئی بہتری تو نظر نہیں آئی ہے- جن اداروں کے ملازمین کے مراعات اور تنخواہیں بہتر ہیں انکا تفصیل وزارت خزانہ حکومت پاکستان کے لیٹر مارچ 2021 میں درج ہے۔ اس کے حکومت پاکستان نے علاؤہ تیسرا طبقہ بھی تیار کیا ہے اسکی شروعات پنجاب حکومت اور حالیہ دنوں میں سندھ حکومت نے بھی جمال کے جوہری دکھاتے ہوئے اپنے افسران کو %150 فیصد ایگزیکیوٹو الائونس ماہانہ دینے کی اپریل 2022 سے منظوری دی ہے اسلئے ہماری تجویز ھے برابری کے بنیاد پر ملک بھر کے ملازمین کی تنخواہوں اور مراعات میں %200فیصد اضافہ کرنے کی اشد ضرورت ھے - ہم کسی محکمہ کے ملازمین کے مراعات یا تنخواہ میں اضافہ کے مخالف نہیں ہیں مگر ھماری ملازمین کی اکثریت متاثر ہے جن کو مالی مشکلات کا سامنا ھے اس لئے خاص طبقے کے سرکاری ملازم پر مراعات کی بارش ھوتی ہے تو دیگر قانون و آئین کے مطابق بھی اس مراعات کی خواہشمند ہیں
خاص طبقہ ملازمین کا عدلیہ۔ سیکریٹریٹ۔ وزیراعظم ھائوس- صدر مملکت , وزیر اعلئ ھاوسز- گورنر ھائوسز و سیکریٹریٹ- نیب۔ایف بی آر و دیگر شامل ہیں انکے ملازمین کو یوٹیلیٹی الاؤنس، سیکرٹریٹ الاونس، ٹیکینکل الاؤنس ، ایگزیکٹو الاؤنس, رسک الاؤنس, جوڈیشنل الاؤنس,ھائوس ھائرنگ الائونس، فکسڈ TA/DA وغیرہ وغیرہ اور
بونس تنخواہ کا انعام انکے ملازمین کو دیا جاتا ہے اسلئے اسکو دوہرہ معیار کرار دیا ھے-اس خاص طبقے کے دفاتر یا ادارے کے نائب قاصد کی تنخواہ جس کا گریڈ 2 ہوتا ہے عام طبقے کے سپرٹنڈنٹ گریڈ 17 کے ملازم سے زیادہ ہوتی ہے
یہ دوہرہ معیار خاص اور عام سرکاری ملازمین کی تقسیم کا میعار کس قانون کے تحت اختیار کیا گیا یا اشرافیہ کی ایک چال اور سازش ہے- اسی طرح ملازمین کے اپگریڈیشن اور ٹائیم اسکیل پروموشن میں بھی تضاد دیکھا جاتا ھے۔ عدلیہ کے ایک سو سے زیادہ کیڈرز کے ملازمین کی اپگریڈیشن کی جاچکی ھے اساتذہ کو ٹائیم اسکیل گریڈ 20 دیا جارہا ھے تو ملک کے دفتری ملازمین اور افسران کے پروموشن میں رکاوٹ کیوں ہے اکثر ملازمین ایک گریڈ میں بھرتی ھوتے ہیں 40-35 سال نوکری مکمل کرنے کے باوجود بھی پروموشن اور ٹائیم اسکیل ترقی سے محروم ہوتے ہیں یہ ایک بڑی ناانصافی ھے اسلئے ایپکا پاکستان کا مطالبات ہے کہ پہلے مرحلہ میں 150-130 کیٹیگریز کو ٹائیم اسکیل پروموشن دیا جائے۔
ملازمین کے ساتھ ہر سطح پر ناانصافی موجود ہے اس ناانصافی کے خلاف ایپکا پاکستان و دیگر ملازمین تنظیموں کے ورکرز پر امن احتجاج کا راستہ اختیار کرتے ہیں مگر حکومتی ٹال مٹول کی وجہ مزید بیچینی پیدا کی جاتی ھے جس کی وجہ سے ملازمین سراپا احتجاج ہوتے ہیں ہم نہیں چاھتے ہیں کہ احتجاج کریں مگر ناانصافی ھورہی ہے وجہ جس کی لاٹھی اس کی بھینس والا مصداق موجود ہے۔ تمام ملازمین جانتے ہیں کی وفاقی حکومت پاکستان کے وزارت خزانہ نے تنخواہ میں تفریق کے خاتمہ کا الائونس DRA 25فیصد یکم مارچ 2021 اور 15فیصد یکم۔مارچ 2022سے رننگ تنخواہ پر منظور کیا اورمعاہدے کے مطابق تمام صوبوں کے تمام سرکاری ملازمین کو بلاتفریق ایک جیسے دینے کا نوٹیفکیشن جاری ہونا چاہیے تھا جو ابھی تک نہیں ہوا سندھ سے لیکر دیگر صوبائی ملازمین تاحال اس رلیف سے محروم ہیں دوسری جانب قومی اسیمبلی میں خادم اعلی پاکستان میاں محمد شہباز شریف وزیر اعظم پاکستان کی طرف سے %10فیصد تنخواہوں میں اضافہ دینے کا اعلان یکم اپریل 2022سےکیا مگر مفتاح اسماعیل صاحب کے خزانہ میں کھوٹ ہوئی جس کو روکا گیا ھے - ایک سادہ سوال جب ایک سو سے زیادہ اداروں کو %100 فیصد تنخواہ میں اضافہ خازنہ پر بوجھ نہیں کیا پنجاب و سندھ کے افسران کو %150 فیصد ایگزیکیوٹو الائونس یا چوتھی مرتبہ ھائوس ھائرنگ الائونس کا اضافہ بوجھ نہیں ہے تو سول ملازمین کے ساتھ غیر مساوی رویہ کیوں جاری ہے- دوسری جانب کیا اٹھارویں ترمیم نے بھی سرکاری ملازمین کو دو نظام میں تقسیم کیا ھے اگر نہیں تو صوبائی حکومتیں DRA-25% & DRA-15% دینے سے انکاری کیوں؟
ہمارا مطالبا ہے کہ حکومت پاکستان وزارت خزانہ ملازمین کے نمائندگان جو معاہدے کئے ہیں ان تمام معاہدوں پر عملدرآمد کرتے ہوئے تمام صوبائی حکومتیں بشمول سندھ حکومت ملازمین کی مراعات میں یکسانیت کی بنیاد پر ملنے والی مراعات اور تنخواہوں میں تفریق کا خاتمے کا الائونس 15% &٪25 DRA- کا جلد نوٹیفکیشن جاری کرکے ملازمین کی مایوسی ختم کرائی جائے - عدالتوں کے فیصلہ کی روشنی میں مرنے کا شرط ختم کرکے گروپ انشورنس و بھبود فنڈ کی رقم رٹائرمنٹ کے وقت ادا کرنے کا جلد نوٹیفکیشن اور مہنگائی کے تناسب سے تنخواہوں اور دیگر مراعات میں ٪200 فیصد اضافہ کی اشد ضرورت ہے اور پینشنرز کی پینشن میں بھی اضافہ کیا جائے- ہر سطح کے ملازمین کا مطالبا ہے کہ ھائوس ہائرنگ کے برابر ہائوس رینٹ الائونس میں اضافہ کیا جائے یا تجویز کردہ ہائوس رینٹ الائونس شہری اور دیہی بنیاد پر گریڈ 1 تا 6 ماہانہ 20000-25000 ٬ گریڈ 7 تا 10 کو 35000-30000 ٬ گریڈ 11 تا 13 کو40000-32000، گریڈ 14 تا 18 کو 45000-53000 اور گریڈ 19 تا گریڈ 22 کو 90000-100000 ماہانہ ہائوس رینٹ الائونس دیا جائے کیوں کہ ہائوس ہائرنگ کی بالا سطح شہری اور دیہی بنیادوں پر 89230-98444 روپیہ پر دی جارہی ہے- دوسری جانب کلاس چہارم گریڈ 1 تا 4 کے پروموشن اور ٹائیم اسکیل میں رکاوٹ نا انصافی ہے قانون موجود ہے میٹرک پر بطور جونیئر کلرک ترقی دی جائے گی مگر ایک سازش کے تحت ملازمین کو پروموشن حق محروم کرکے رشوت لی جاتی ھے کوئی روکنے اور ٹوکنے والا نہیں - پروموشن خیرات نہیں حق ہے٬ افسران کی طرز پر ہر ملازم – ٹیکنیکل و نان ٹیکنیل اور دفتری ملازم کو 12-7-5 سال کی سروس مکمل کرنے پر پروموشن دیا جائے – خالی آسامی نا ہونے کے جواز پر پروموشن روکنا بڑی ناانصافی ہے- ہر صوبہ میں بورڈ آف روینو٬ محکمہ صحت – تعلیم ٬ پاپولیشن- شوشل ویلفیئر ، اریگیشن, لوکل گورنمنٹ ودیگر محکمہ جات میں پروموشن میں رکاوٹ اور ناانصافیوں بڑی شکایات موجود ہیں- اساتذہ اور پرائیویٹ سیکریٹریز کی طرز پر ٹیکنیکل و نان ٹیکنیکل اور دفتری ملازمین کو ٹائیم اسکیل پروموشن دیا جائے- افسوس ہے کہ محکمہ فنانس سندھ حکومت منظور شدہ 15 کیٹیگریز کو 2019 سے ٹائیم اسکیل سے محروم رکھا ہے-ہم مطالبہ کرتے ہیں کہ عدلیہ و دیگر سیکٹر اور محکمہ جات کی طرز پر تمام ملازمین سول اور آرمڈ ملازمین کو یوٹیلٹی الائونس اور دیگر مراعات یکسانیت کی بنیادوں پر دی جائیں-حکومت پاکستان اور تمام صوبائی حکومتوں بشمول سندھ سے مطالبا کیا کہ تمام ایڈہاک الائونسز کو ضم کرکے ملازمین کے پے اسیکیل روائیز کئے جائیں ٬ میڈیکل اور کنوینس الائونس میں ٪100 فیصد اضافہ کیا جائے -یاد رہے کہ میڈیکل Reimbursement من پسندی اور رشوتخوری ہے اسکا خاتمہ کرنے کر ضرورت ہے میڈیکل Reimbursement اسکیم سے عام ملازم کو کوئی فائدہ نہیں- محکمہ خزانہ اور AGPR کے ماتحت ادارے ٹریزی DAOs ميں کرپشن عروج پر ہے ملازمین کو بلا تاخیر GPF سلپس جاری کی جائیں اور پنیشن و دیگر ادائگیوں پر رشوتخوری کا مکمل خاتمہ کیا جائے- کلاس چھارم کی بھرتی میں سیاسی مداخلت بند کی جائے وفاقی اداروں کے کلاس چھارم کے ملازمین کے پروموشن کی کوٹہ 30% فیصد کرنے٬ وفاقی کلریکل اسٹاف کو صوبوں کی طرز پر اپگریڈ کرنے- اسٹاف ویلفیئر آرگنائیزیشن پاکستان٬ پاکستان بیت المال ٬ پوسٹ افیس٬ PWD پاکستان و دیگر اداروں میں پروموشن ریجنل سطح پر کئے جائیں اور تمام کانٹریکٹی ملازمین بشمول زکوات و عشر سندھ کے ملازمین کو جلد ریگیولر کیا جائے اور پھلے پروموشن اور بعد میں تمام بھرتیاں مستقل بنیادوں پرکرنے کی ضرورت ہے۔ ملک بھر کے دفاتر میں Non-Salary Funds کو منجمند کرکے ملازمین کی مراعات اور ادارے کی بقا کیلئے ترقیاتی کاموں پر ناقص میٹیریل استعمال کرانے والے سطح کے انجینیئرز کے خلاف اعلئ سطح تحقیقات کی جائے ۔ ادارے کھنڈرات بنتے جارہے اسکی بڑی وجہ کرپشن ہے اس کرپشن کے کھیل میں بہت عوامل شریک ہیں
ایم اے بھرگڑی
ایپکا پاکستان شہید ساقی
www.apcapk.com
ویب w
No comments:
Post a Comment