فکر نا فاقہ عیش کر کاکہ-
کیا ریٹائرمنٹ کے بعد آفسران کے علاوہ کوئی چھوٹا ملازم بہی بہرتی ہوتا ہے؟
ملک کا خزانہ کرپشن اور غیر معیاری مٹیریل کے استعمال اور ٹھیکیداروں اور نجکاری کے نام پر لوٹ مار جاری ہے کیوں کی اس میں حکومتی لوگ صف اول کے کام میں مصروف ہیں !
دوسری جانب حکومت کا وہ فیصلہ بھی واپس لیا گیا کہ ریٹائرمنٹ کے بعد پینشن یا تنخواہ لینا بوجھ قرار دیا گیا تھا اب دوبارہ دونوں مراعات پہلے کی طرح حاصل ہونگی تو 2024 کے نئے بھرتی ملازمین کی پیشن بار کیوں ہے ؟ اور انکی تنخواہوں سے %10 فیصد کٹوتی بھی ناانصافی ہے!
پینشن حق ہے خیرات نہیں مگر سرمایہ داری اور ٹھیکیداری نظام کو ترجیح میں سرکاری ملازمین وزراء اور مشیران حکومت کو کیوں لگ رہا ہے بوجھ بن گئے ہے افسوس






No comments:
Post a Comment