اپیکا پاکستان ( شہید ساقی ) بلوچستان کے نو منتخب عہدیداران کی تقریب حلف برداری 5 اکتوبر 2021کو کوئٹہ میں ہوئی اور حکومت سے مندرجہ ذیل مطالبات کی منظوری کیئے مطالبا کیا
٭٭٭٭٭٭٭
میں اکیلا ہی چلا تھا جانب منزل مگر
لوگ ساتھ آتے گئے اور کارواں بنتا گیا
٭٭٭٭٭٭٭
(کوئٹہ بلوچستان) 5 اکتوبر 2020 بروز بدھ کو ایپکا پاکستان
(شہید ساقی) بلوچستان کی نو منتخب صوبائی
ایگزیکیوٹو باڈی کی حلف برداری کی پر وقار
تقریب پائیٹ PITE کے ادارے کوئٹہ بلوچستان میں منقعد کی گئی اس تقریب کی صدارت محترم سجاد سرائکی ٬ مرکزی صدر اپیکا پاکستان (شہید
ساقی) کر رہے تھے اور خصوصی مہمان کے طور
پر محترم خورشید لانگو صاحب نے شرکت کرکے ایپکا شہید ساقی بلوچستان کے ورکرز کی
حوصلہ افزائی میں مزید اضافہ کیا انکے علاوہ
ریلوے محنت کش تنظیم کے رہنما مجید زہری- ایپکا پاکستان کے رہنما مسٹر منیر
بلوچ٬ مسٹر بابو لاشاری- مسٹر عابد حسین چانڈ یو ٬ صوبائی صدر ایپکا پاکستان(شہید
ساقی) سندھ٬ مسٹر محمد صدیق یوسفزئی سبی٬ مرکزی نائب صدر ٬ مسٹر محمد سلیم خان میرپرخاص سندھ٬ مرکزی ڈ پٹی جنرل سیکریٹری ٬
برکت علی ابڑو اسلام آباد٬ مرکزی انفارمیشن سیکریٹری٬ مسٹر احسان مگسی٬ مسٹر مظہر
علی عباسی٬ مسٹر عبدالغفور عباسی٬ مسٹر طاہر
شیخ٬ مسٹر ممتاز چاچڑ٬ جاوید نوناری٬ مسٹر عبدرالزاق رند٬ مسٹر اعجاز بھٹو٬ مسٹر میر حسن نوناری٬ مسٹر مولاداد
اچکزئی صوبائی چیئرمین ٬ مسٹر مجیداللہ
بوزدار چیف سرپرست ٬ بلوچستان ٬ مسٹر محمد کریم سملانی ٬ صوبائی صدر ٬ مسٹر محمد
قاسم لہڑی صوبائی جنرل سیکریٹری و دیگر اپیکا پاکستان ( شہید ساقی ) بلوچستان کے عہدیداران
و ممبران نے بھرپور شرکت کرکے اپنے اتحاد و منظم ہونے کا بڑا ثبوت دیا –
حلف برداری تقریب کا آغاز تلاوت کلام پاک سے
شروع کیا جس کی سعادت محترم منظور احمد
قمبرانی نے حاصل کی –
اسکے بعد محترم سجاد سرائکی ٬ مرکزی صدر ایپکا پاکستان (
شہید ساقی ) نے بلوچستان کے نو منتخب اٗیگزیکیوٹو باڈی/ عہدیداران سے انکے عہدے کا حلف لیا- نعرون کی
گونج میں مہمان گرامی اور ایپکا پاکستان (شہید ساقی) کے نمائندگاں نے تقاریر کرکے
ملازمین کے جائز مسائل کے حل کیلئے تجاویز اور بلا تفریق جدوجھد کرنے پر زور دیا
گیا- اس موقعہ پر قائدین کا کہنا تھا کہ ہم نہیں چاہتے کہ ہم ملازمین کو احتجاج پر
مجبور کریں اگر حکومت پاکستان و دیگر صوبائی
حکومتوں کے اعلئ اختیاری ملازمین کو درپیش مسائل قانونی طور پر حل کریں ٬ ملازمین
میں پائی جانے والی بیچینی ختم ہو اور وفاقی حکومت بشمول صوبائی حکومتیں رلیف دینے
میں فراخدلی کا مظاہرہ کریں تو ہمارے لئے کوئی جواز نہیں ہوگا کہ ملازمین سراپا
احتجاج ہوں مگر حکومت اور صوبائی حکومتوں کے نمائندگان جائز مسائل کو حل کرنے میں
دلچسپی نہیں کرتے تو مجبور ملازمین سڑکوں پر آتے ہیں اس کے علاوہ حکومت ملازمین کے
رلیف میں دوہرہ معیار قائم رکہا ہے جب کہ ملک ایک ہے- قانون و آئین ایک ہے- سکہ
اور ضروریات ایک جیسی ہین تو ریلف میں دوہرہ معیار کیوں کیا جاتا ہے- اس کے خاتمے
کی اشد ضرورت ہے- ہم ہمیشہ دوہرے معیار کی مذمت کرتے رہے ہیں-
ایپکا پاکستان( شہید ساقی ) کے
قائدین و دیگر رہنماوں نے مشترکہ طور پر مندرجہ ذیل مسائل حل کرنے کا مطالبا کیا-
1. اس تقریب میں ایک کرارداد میں جناب وزیر اعلی بلوچستان٬ جناب
وزیر خزانہ بلوچستان ٬ جناب چیف سیکریٹری ٬ حکومت بلوچستان٬ سیکریٹری خزانہ اور
سیکریٹری ایجوکیشن٬ حکومت بلوچستان سے
پرزور مطالبا کیا کہ مسٹر سجاد حسین سرائکی
آفیس سپرنٹینڈنت ایجوکیشن آفیس کوئٹہ کا تنخواہوں کی ادائگی کا بل 2019 سے محکمہ تعلیم کے سیکریٹریٹ کوئٹہ میں التوا
میں پڑا ہے بلاجواز بل گم کرنا اور تنخواہوں کی جائز ادائگی میں رکاوٹ ڈ النے
والوں کو قانونی شکنجے میں لاکر سخت قدم سزا دی جائے - کیا ملازم کی تنخواہ میں بلاجواز
رکاوٹ رشوتخوری کے زمرے میں نہیں آتا؟ اگر
آتا ہے تو وہ قانونی گرفت سے آزاد کیوں ہیں؟ جن کہ وجہ سے ملازم کو ذہنی طور پر
پریشان کیا جاتا ہے کئی سالون سے تنخواہ
نا ملنے پر مسٹر سرائکی کو مالی مشکلات کا سامنا ہے اس موقعہ اپیکا پاکستان (شہید ساقی) کی قیادت
حکومت بلوچستان و دیگر اعلئ تحقیقاتی اداروں سے مطالبا کیا گیا کہ بل کو اکائونٹنٹ
جنرل کوئٹہ کے دفتر میں ادائگی کیلئے جلد
بھیجا جائے –
2. موجودہ حکومت میں مہنگائی کا طوفان تھمنے کا نام نہیں لے
رہا ہے اس لئے مہنگائی کے تناسب سے ملازمین کی تنخواہوں اور رلیف میں 200% فیصد اضافہ کیا جائے- اپیکا پاکستان شہید ساقی
کے ورکرز کا نعروں کی گونج میں مطالبا کررہے تہے کم سے کم اجرت ایک سونہ تولہ
برابر کی جائے-
3.
وفاقی و صوبائی سیکریٹریث اور
عدلیہ طرز پر ہائوس ہائرنگ و دیگر مراعات سول ملازمین کو دی جائیں-
4. سال
2012 سے ملک بھر کے گریڈ 1 سے4 تک کے تمام ملازمین کو وزارت خزانہ ٬ حکومت پاکستان
کے احکامات کے مطابق ٹائیم اسکیل تحت ترقی دینے کی منظوری دی جائے۔ اور دیگر
محکمہ جات کے تمام دفتری ملازمین کی
کیٹیگریز گریڈ 5
تا گریڈ 17 کو ٹائیم اسکیل پروموشن دیا جائے اس مقصد کیلئے وفاقی حکومت وعدہ کرچکی
ہے مگر تاحال اس پر عملدرآمد نا ہونے کی ٗوجہ ملک بھر کے ملازمین میں سخت بیچینی
ہے اس لئے ہم ایک مربہ مطالبا دوبارہ مطالبہ کرنے ہیںکہ عدلیہ اور خیبرپختونخوہ حکومت کی طرز پر اپگریڈ
یشن دیکر ملازمین کی بیچینی کرائی جائے- اس ضمن میں ایپکا کے مطالبات کے تحت تمام تفصیل پہلے ہی پیش کئے جا چکے ہیں-
5.
وفاقی حکومت کے
وزارت اسٹیبلشمنٹ ڈویزن و وزارت خزانہ حکومت پاکستان کے فیصلہ کی روشنی میں
پاکستان بیت المال سندھ اور بلوچستان [سیکٹر] اور تمام وفاقی اداروں اور صوبائی محکمہ جات کے کلریکل و
دفتری اسٹاف کو خیبرپختون خواہ اور آزاد
جموں کشمیر کی طرز پر جلد اپگریڈ کیا جائے- تمام کانٹریکٹی ملازمین کو ریگیولر کیا جائے
اور بیت المال کے پروجیکٹ کے ملازمین کو
مختلف 3 الائونسز جلد دئے جائیں-
6.
بلوچستان حکومت کے تمام محکمہ جات میں سینیارٹی بنیادوں پر جلد
پروموشن کئے جائیں- بلوچستان میں کئی سالوں سے ملازمین کے پرموشن تمام محکمہ جات
میں التوا میں پڑے ہیں جس کی وجہ سے
ملازمین میں سخت مایوسی ہے- اس کے علاوہ Higher Grade پوسٹوں پر عارضی طور پر من پسند اور سفارشي
ملازمین کو بٹہایا گیا ہے جس کی وجہ سے
حقدار ملازمین کی حق تلفی ہورہی ہے –حق تلفی کار سلسلہ عرصہ دراز سے جاری ہے اس غیر
قانونی عمل کو روکا جائے-
7.
بلوچستان میں تمام محکمہ جات کے اندر کلاس چھارم ( گریڈ
1 تا 4/5 ) کو سینیارٹی بنیادوں پر
بطور جونیئر کلرک جلد پروموشن دیا جائے-
8.
تمام محکمہ جات کے ٹیکنیکل ملازمین بشمول اکائونٹس کلرکس ٬ لئبارٹری
اسسٹنٹ ٬ اسٹور کیپر کی جلد اپگریڈیشن کی جائے- یاد رہے کہ گذشتہ ادوار میں چند
کلریکل اسٹاف کی پوسٹوں کی اپگریڈیشن تو ہوئی لیکن سینکڑوں کی تعداد میں تمام
محکمہ جات کی مختلف کیٹیگریز تاحال اپگریڈیشن سے محروم ہیں –اپگریڈ یشن کے لئے
مناسب اقدام عمل میں لائے جائیں-
9.
ملازمین کے ساتھ سوتیلی ماں والا سلوک بند کیا جائے اور وفاقی حکومت
کی طرز پر تنخواہوں میں تفریقی الائونس 25% فیصد منظور کیا جائے – سول ملازمین کو اسپیشل الائونس اور یوٹیلٹی
الائونس دیا جائے-
10. بلوچستان کے سرد علائقہ جات کے اکثر صوبائی محکمہ جات کے
چھوٹے ملازمین ( کلاس / درجہ چھارم ) کو چارکول چاجز کی ادائگی بروقت نہ ہونے کی
شکایات زبان زد عام ہے اس مسئلہ کو جلد حل کیا جائے-
11.
جناب وزیراعلئ
بلوچستان و دیگر اعلئ ختیاری
بلوڇستان کو اپیل ہے کہ بلوچستان کی 7 ڈویزن ( کوئٹہ ٬ قلات ٬ مکران ٬ نصیرآباد ٬ سبی
زوب ٬ رخشان
(رخشان کو 2015 میں
ڈویزن کا درجہ دیا گیا ہے ) کے ملازمین کو کارپوریشن کے تحت ٪45 فیصد ہائوس رینٹ الائونس دیا جائے جس طرح گوادر کے
ملازمین کی دیا جاتا ہے
12. تقریب کے شرکا نے مطالبات کو دہراتے ہوئے وفاقی حکومت اور تمام صوبائی حکومتوں بشمول
بلوچستان حکومت کی اعلئی اختیاری سے مطالبا کیا کہ ہائوس ہائرنگ کی طرز پر ہائوس
رینٹ میں اضافہ کیا جائے یا ایپکا پاکستان (شہید ساقی) کے قیادت کی تجویز
کردہ ہائونس رینٹ الائونس ملک بہر کے ملازمین کو یکساں طور پر دیا جائے- یاد رہے
کہ 2008 کے بعد ہائوس ہائرنگ میں چوتھی مرتبہ اضافہ کیا گیا جس کی
وجہ سے ملک بھر کے وفاقی و صوبائی سرکاری و نیم سرکاری ملامین میں مایوسی پیدا
ہوئی ہے-
گریڈ اور ہائوس رینٹ الائونس
30٪ اور 45٪ فیصد |
موجوده هائوس
هائرنگ 2008 کے بعد چوتھی مرتبہ ٪44 فیصد اضافہ کیا گیا ہے
|
تجویز ہے کہ مندرجہ
ذیل ریٹ کے دیہی ہائوس رینٹ الائونس دیا جائے
|
تجویز
ہے کہ مندرجہ ذیل ریٹ کے تحت شہری ہائوس رینٹ الائونس دیا جائے
|
||||||||||||
گریڈ 1 تا 6
|
گریڈ 1 تا 2 کو 6591-7029 گریڈ 3 تا 6 9654-10980 |
20000 |
25000 |
||||||||||||
گریڈ 7 تا 11
|
گریڈ 7 تا 10 14682-16403 گریڈ 11 تا 13 21462-24744 |
30000 |
35000 |
||||||||||||
گریڈ 12 تا 15
|
گریڈ 11 تا 13 21462-24744 |
32000 |
40000 |
||||||||||||
گريڈ 16 تا 18
|
گریڈ 14 تا 16 27234-31085 گریڈ 17 تا 18 35898-41147 |
45000 |
53000 |
||||||||||||
گریڈ 19 تا 22
|
گریڈ 19 46816-54704 گریڈ 20 59079-68700 گریڈ 21 71107-82261 گریڈ 22 89230-98444 |
65000 |
80000 |
No comments:
Post a Comment