سکھر میں 12/3/2017 کو ایپکا قیادت کے مرکزی و صوبائی رہنمائوں میں نذر حسین کورائی مرکزی صدر ؛ عطاء کمبھار؛ محمد سلین
شیخو؛ محمد نفیس مانگٹ ؛ عغور علی بھٹی؛ مراد علی چاچڑ صوبائی صدر ؛ ولی محمد سومرو؛ فاروق جلبانی ؛ نیازحسی خاصخیلی ؛ سید ابراھیم شاھ؛ جان محمد سولنگی ؛ احمد حسین ؛ ایم اے بھرگڑی; شنیل پنھور؛ احسان مگسی؛ ذوالفقار منظور سولنگی و دیگر نے اجلاس کرکے غیر معمولی فیصلا کیا کہ ملک بھر میں 16 مارچ 2017 کو دفتری کام احتجاج کے طور پر مکمل بند کیا جائے اور یونٹ سطح سے لیکر ضلعی وڈویزنل سطح پر احتجاجی اجلاس طلب کرکے حکومت سے جائز مطالبات پر عملدرآمد اور جلد تسلیم کرکے ملازمین کی بیچینی ختم کرانے مطالبا کریں دیگر صورت میں مطالبات کی منظوری کے لئے ایپکا کے جھڈے تلے سخت احتجاج کیا جائے گا
سبی میں 14 مارچ 2017 کو حلف برداری تقریب ہوگی جس کی صدارت نذر حسین کورائی مرکزی صدر ایپکا کریں گے اور دیگر پنحاب ؛ سندھ ؛ بلوچستان کے قائدین بھی شرکت ہوگی
www.apcapk.org/membership.php
دوستو ! مندرجہ ذیل مطالبات کے حصول کے لئے ایپکا کے جھنڈ ے تلے بغیر کسی تفریق ؛ گروپ بندی ؛ تنظیمی اختلافات کے مشترکہ احتجاجی تحریک میں بھر پور شرکت کریں ۔
سبی میں 14 مارچ 2017 کو حلف برداری تقریب ہوگی جس کی صدارت نذر حسین کورائی مرکزی صدر ایپکا کریں گے اور دیگر پنحاب ؛ سندھ ؛ بلوچستان کے قائدین بھی شرکت ہوگی
www.apcapk.org/membership.php
دوستو ! مندرجہ ذیل مطالبات کے حصول کے لئے ایپکا کے جھنڈ ے تلے بغیر کسی تفریق ؛ گروپ بندی ؛ تنظیمی اختلافات کے مشترکہ احتجاجی تحریک میں بھر پور شرکت کریں ۔
{1} کلریکل 3 کیٹیگریز کی اپگریڈیشن کو آل پاکستان کلرکس ایسوسی ایشن (ایپکا) مسترد کرچکی ہے ایپکا کا مطالبا ہے کہ آزاد جموں کشمیر حکومت کی طرز پر گریڈ 1 تا گریڈ17 کی تمام 30 کیٹیگریز کو جلد اپگریڈ کیا جائے بشمول کلاس چھارم IVملازمین٬ ٹیکنیکل و نان ٹیکنیل پوسٹوں کی آزاد جموں کشمیر حکومت کی طرز پر اپگریڈیشن اور ٹائیم اسکیل کی منظوری اور وفاقی محکمہ جات کے جونیئر کلرک /LDC ؛ سینیئر کلرک /UDC اور ھیڈ کلرک کو ترتیب وار گریڈ 11؛ 14 اورگریڈ 16 بغیر کسی شرط کے دیا جائے – افسوس سے لکہنا پڑ رہا کہ وفاق کے مختلف محکموں میں ھیڈ کلرک کی پوسٹ پر کام کرنے والے ملازمین کئی سالوں سے 8 گریڈ میں کام کررہے ہیں جب کہ حکومت پہلے ہی ان ملازمین کے پوسٹ کو گریڈ 11 ٬ 14 اور گریڈ 16 میں اپگریڈ یشن کر چکی ہے مگر سینکڑوں کی تعداد میں ملازمین اپگریڈیشن سے اب تک محروم ہیں یہ سراسر نا انصافی ہے ان تمام ملازمین کو اپگریڈ یشن کے آرڈ ر دئے جائیں اور تمام گریڈ 1 تا 17 گریڈ آفیشل ملازمین کو اساتذہ ٬ محکمہ اریگیشن کے ملازمین کی طرز پر ٹائیم اسکیل منظور دیا جائے- اس کے علاوہ لیبر٬ سندہ شوشل سیکیوڑٹی سیکیورٹی اداروں و دیگر وفاقی و صوبائی اداروں کے تمام آفیس ملازمین اور کلریکل اسٹاف کی جلد اپگریڈ یش اور ٹائیم اسکیل کی جلد منظوری کی جائے۔
] Annexure “A” ضمیمہ الف ساتھ ہے[
] Annexure “A” ضمیمہ الف ساتھ ہے[
{2} حکومت پاکستان اور تمام صوبائی حکومتوں سے پُرزور مطالبا کیا گیا کہ بشمول آزاد کشمیرو گلگت بلتستان کے تمام ملازمین کو مالی مراعات یکساں طور پر فراھم کی جائیں ۔ تمام ایڈھاک رلیف و الائونسز کو بنیادی تنخواہ میں ضم کرتے ہوئے آنے والی بجٹ میں اسکیلز ریوائیز کئے جائیں اور پاکستان بھر کے تمام ملازمین کی تنخواہوں و مراعات مہینگائی اور پارلیامینٹریں کی طرز پر اضافہ کی منظوری دی جائے-
{3} دوہرہ معیار ختم کرتے ہوئے ہائوس رینٹ الائونس چھوٹے شھروں اور بڑے شھروں میں فرائض انجام دینے والے تمام ملازمین کے لئے گریڈ 1 تا 6 20000- 25000 گریڈ 7 تا 14 30000- 35000 گریڈ 15 تا 18 37000 -42000 گریڈ 19 تا 22 45000- 50000 ماھانہ کی منظوری دی جائے اور سندھ کے ڈویزنل ہیڈ کواٹر شھید بینظیر آباد اور میرپور خاص کے ملازمین کو کارپوریشن کے تحت ہائوس رینٹ الائونس دیا جائے اور مھنگائی کی تناسب سے کنوینس الائونس اور میڈیکل میں 200 فیصد اضافہ کیا جائے جس طرح وزیر اعلئ سندھ کے سیکریٹریٹ ٬ سندھ سروس اکیڈمی اور سنده گورنر ہائوس میں کام کرنے والے ملازمین کی تنخواہوں کے علاوہ ماھانہ الائونس 4000 ہزار سے300000 تین لاکھ تک دینے کی منظوری دی گئی ہے اور اس کے علاوہ محکمہ تعلیم سندھ میں مینیجمنٹ کیڈر تحت گریڈ 17 ، 19 اور 20 گریڈ کے افسران کے لئے ترتیب وار ماھانہ75000 ھزار، 150000 ایک لاکھ پچاس ھزار اور 200000 لاکھ کا ماھانہ پیکیج دینے کی منظوری دی جا چکی ہے- مگر مالی مراعات نہیں تو سول ملازمین کے لئے ہیں
{4} یوٹیلٹی الائونس تمام ملازمین کودیا جائے- ۔ سیکریٹریٹ اور عدلیہ عالیا کی طرز پر تمام سول ملازمین کو ترتیب وار گریڈ 1 تا 8 کو ماھانہ 20000 ٬ گریڈ 9 تا 15 کو ماھانہ 25000 ٬ گریڈ 16 کو ماھانہ 30000 ٬ گریڈ 17 کو ماھانہ 35000 ٬ گریڈ 18 کو ماھانہ ٬40000 گریڈ 19 کو ماھانہ 45000 ٬ گریڈ 20 کو ماھانہ 50000 ٬ گریڈ 21 کو ماھانہ 55000 اور گریڈ 22 کو ماھانہ 60000 بطور یوٹیلٹی الائونس جلد دیا جائے و دیگر الائونس کی منظوری
{5} بھبود فنڈ اور گروپ انشورنس کی رقم ریٹائرمنٹ کے وقت یکمشت ادا کی جائے اور مرنے کا شرط ختم کیا جائے -
{6} سن کوٹہ333 فیصد منظور کیا جائے ؛ بھرتیوں سے پھلے فوتی ملازمین کے اولاد کو نوکری دی جائے اور کانٹریکٹ پر کام کرنے والے ملک بھر کے تمام ملازمین کو ریگیولر کیا جائے-
]الف] فوتی ملازمین کی اولاد کو 40 دن میں نوکری کا آرڈر جاری کرنے کا ضلعی ڈپٹی کمشنر یا محکمہ کے ڈویزنل ہیڈ کو مجاز کیا جائے ۔اس مسئلے کو بہی شامل کیا جائے۔
{77} پاکستان بھر [ بشمول آزاد جموں کشمیر و گلگت بلتستان ] کے تمام ملازمین کو سیکریٹریٹ ملازمین کی طرز پر میڈیکل کی سہولت و تشخیص کے لئے کارڈ جاری کئے جائیں تاکہ کارڈ رکھنے والے ملازمین کو محکمہ صحت و سرکاری اسپتالوں اور افسران سے اجازت نامہ جیسے دشوار ترین عمل سے نجات مل سکے گی-
{8}تمام سول ملازمین کو وفاقی حکومت کے ھدایات کے مطابق بھبود فنڈ سے ملازمین کی اولاد کو تعلیمی اخراجات میں مدد، اولاد کی شادی کی گرانٹ میں وفاقی ملازمین کی طرز پر اضافہ کیا جائے
{9} پاکستان بیت المال سیکٹر میں 1996 سے 20166 تک کسی بھی اساتذہ کو ترقی نہیں دی گئی ان کو جلد پروموشن دئے جائیں اور صوبائی حکومتوں کی طرز پر ٹائیم اسکیل منظور جائے-
{10} پاکستان بیت المال اور ديگر وفاقيی محکمہ جات کے تمام کانٹریکٹی ملازمین؛ سندھ میں 1992 سے محکمہ زکوات کے کانٹریکٹ ملازمین و محکمہ پاپولیشن کے میل موبلائیزر٬ دیگر تمام کانٹریکٹی اور پروجیکٹ کے ملازمین کو جلد ریگیولر کرکے ملازمین کی بیچینی کو ختم کیاجائے-
{111} پاکستان بھر کے ملازمین کو مختلف بہانوں سے تنگ کرنا اور تنخواہیں بند کرنے کا سلسلہ بند کیا جائے اور انتقامی کاروائیوں کی وجہ تبادلوں اور ترقیوں میں رکاوٹ سے گریز کیا جائے- محکمہ تعلیم کے معطل ملازمین کو جلد بحال کیا جائے۔
{122} پاکستان بیت المال [ سیکٹر] سندھ کے تمام ملازمین کو میڈ یکل پینل کی سھولت ڈویزنل سطح پر [ حیدرآباد ، میرپورخاص، سکھر، اور لاڑکانہ ] منظور کیا جائے یاد رہے کہ تمام پاکستان بیت المال سندھ [ سیکٹر] کے ملازمین کو میڈیکل پینل کی سھولت حاصل کرنے کے لئے سی ایم ایچ کراچی جانا پڑ رہا ہے اور تمام ملازمین کو شدید مشکلات کا سامنا ہے –
{3} دوہرہ معیار ختم کرتے ہوئے ہائوس رینٹ الائونس چھوٹے شھروں اور بڑے شھروں میں فرائض انجام دینے والے تمام ملازمین کے لئے گریڈ 1 تا 6 20000- 25000 گریڈ 7 تا 14 30000- 35000 گریڈ 15 تا 18 37000 -42000 گریڈ 19 تا 22 45000- 50000 ماھانہ کی منظوری دی جائے اور سندھ کے ڈویزنل ہیڈ کواٹر شھید بینظیر آباد اور میرپور خاص کے ملازمین کو کارپوریشن کے تحت ہائوس رینٹ الائونس دیا جائے اور مھنگائی کی تناسب سے کنوینس الائونس اور میڈیکل میں 200 فیصد اضافہ کیا جائے جس طرح وزیر اعلئ سندھ کے سیکریٹریٹ ٬ سندھ سروس اکیڈمی اور سنده گورنر ہائوس میں کام کرنے والے ملازمین کی تنخواہوں کے علاوہ ماھانہ الائونس 4000 ہزار سے300000 تین لاکھ تک دینے کی منظوری دی گئی ہے اور اس کے علاوہ محکمہ تعلیم سندھ میں مینیجمنٹ کیڈر تحت گریڈ 17 ، 19 اور 20 گریڈ کے افسران کے لئے ترتیب وار ماھانہ75000 ھزار، 150000 ایک لاکھ پچاس ھزار اور 200000 لاکھ کا ماھانہ پیکیج دینے کی منظوری دی جا چکی ہے- مگر مالی مراعات نہیں تو سول ملازمین کے لئے ہیں
{4} یوٹیلٹی الائونس تمام ملازمین کودیا جائے- ۔ سیکریٹریٹ اور عدلیہ عالیا کی طرز پر تمام سول ملازمین کو ترتیب وار گریڈ 1 تا 8 کو ماھانہ 20000 ٬ گریڈ 9 تا 15 کو ماھانہ 25000 ٬ گریڈ 16 کو ماھانہ 30000 ٬ گریڈ 17 کو ماھانہ 35000 ٬ گریڈ 18 کو ماھانہ ٬40000 گریڈ 19 کو ماھانہ 45000 ٬ گریڈ 20 کو ماھانہ 50000 ٬ گریڈ 21 کو ماھانہ 55000 اور گریڈ 22 کو ماھانہ 60000 بطور یوٹیلٹی الائونس جلد دیا جائے و دیگر الائونس کی منظوری
{5} بھبود فنڈ اور گروپ انشورنس کی رقم ریٹائرمنٹ کے وقت یکمشت ادا کی جائے اور مرنے کا شرط ختم کیا جائے -
{6} سن کوٹہ333 فیصد منظور کیا جائے ؛ بھرتیوں سے پھلے فوتی ملازمین کے اولاد کو نوکری دی جائے اور کانٹریکٹ پر کام کرنے والے ملک بھر کے تمام ملازمین کو ریگیولر کیا جائے-
]الف] فوتی ملازمین کی اولاد کو 40 دن میں نوکری کا آرڈر جاری کرنے کا ضلعی ڈپٹی کمشنر یا محکمہ کے ڈویزنل ہیڈ کو مجاز کیا جائے ۔اس مسئلے کو بہی شامل کیا جائے۔
{77} پاکستان بھر [ بشمول آزاد جموں کشمیر و گلگت بلتستان ] کے تمام ملازمین کو سیکریٹریٹ ملازمین کی طرز پر میڈیکل کی سہولت و تشخیص کے لئے کارڈ جاری کئے جائیں تاکہ کارڈ رکھنے والے ملازمین کو محکمہ صحت و سرکاری اسپتالوں اور افسران سے اجازت نامہ جیسے دشوار ترین عمل سے نجات مل سکے گی-
{8}تمام سول ملازمین کو وفاقی حکومت کے ھدایات کے مطابق بھبود فنڈ سے ملازمین کی اولاد کو تعلیمی اخراجات میں مدد، اولاد کی شادی کی گرانٹ میں وفاقی ملازمین کی طرز پر اضافہ کیا جائے
{9} پاکستان بیت المال سیکٹر میں 1996 سے 20166 تک کسی بھی اساتذہ کو ترقی نہیں دی گئی ان کو جلد پروموشن دئے جائیں اور صوبائی حکومتوں کی طرز پر ٹائیم اسکیل منظور جائے-
{10} پاکستان بیت المال اور ديگر وفاقيی محکمہ جات کے تمام کانٹریکٹی ملازمین؛ سندھ میں 1992 سے محکمہ زکوات کے کانٹریکٹ ملازمین و محکمہ پاپولیشن کے میل موبلائیزر٬ دیگر تمام کانٹریکٹی اور پروجیکٹ کے ملازمین کو جلد ریگیولر کرکے ملازمین کی بیچینی کو ختم کیاجائے-
{111} پاکستان بھر کے ملازمین کو مختلف بہانوں سے تنگ کرنا اور تنخواہیں بند کرنے کا سلسلہ بند کیا جائے اور انتقامی کاروائیوں کی وجہ تبادلوں اور ترقیوں میں رکاوٹ سے گریز کیا جائے- محکمہ تعلیم کے معطل ملازمین کو جلد بحال کیا جائے۔
{122} پاکستان بیت المال [ سیکٹر] سندھ کے تمام ملازمین کو میڈ یکل پینل کی سھولت ڈویزنل سطح پر [ حیدرآباد ، میرپورخاص، سکھر، اور لاڑکانہ ] منظور کیا جائے یاد رہے کہ تمام پاکستان بیت المال سندھ [ سیکٹر] کے ملازمین کو میڈیکل پینل کی سھولت حاصل کرنے کے لئے سی ایم ایچ کراچی جانا پڑ رہا ہے اور تمام ملازمین کو شدید مشکلات کا سامنا ہے –
{13} ایپکا حکومتی اعلئ قیادت و تمام واسطیدار افسران سے مطالبا کرتی ہے کہ سندھ سمال انڈسٹریز کارپوریشن کے 1100 چھوٹے ملازمین کو 16 ماھ کی تنخواہیں٬ سندھ سیڈ س کارپوریشن کے 50 ملازمین کی 6 ماہ کی تنخواہیں٬ ایگریکلچر مارکیٹنگ کے ملازمین کی 6 ماہ کی تنخواہوں کی ادائگی اور ریٹائرڈ ملازمین کو بغیر رشوت کے پینشن جلد ادا کی جائیں اطلاعات ہیں کہ خزانہ آفیسز میں کم سے کم 5% فیصد رشوت وصول کی جا رہی ان کے خلاف سخت قدم اٹھانے کی ضرورت ہے ، کیا اداروں کو غیر مستحکم کرپٹ افسر شاہی اور اقرباپروری کرنے والے سیاستدان کرتے ہیں تو سزا ملازمین کو کیوں دی جارہی ہے اور کیا ان کی تنخواہ نا دینا انسانی حقوق کے خلاف ورزی نہیں تو کيا-
{14} سال 2012 سے ملک بھر میں گریڈ 1 سے44 تک کے تمام ملازمین کو وزارت خزانہ و فاقی حکومت کے احکامات کے مطابق ترقی دی جائے-
{15} تمام ملازمین کے اضافی تعلیمی انکریمنٹ اور سلیکشن گریڈ اور موو اوور بحال کیا جائے۔
{16}وفاقی حکومت کے وزارت اسٹیبلشمنٹ ڈویزن و وزارت خزانہ حکومت پاکستان کے فیصلہ کی روشنی میں تمام وفاقی اداروں کے کلریکل اسٹاف کو دیگر صوبوں کی طرز پر جلد اپگریڈ کیا جائے-
{177} تمام خالی آسامیوں پر سینیارٹی بنیادوں پر جلد پرموشن دئے جائیں اور تمام سطح پر ملازمین کی سینیارٹی جاری کی جائیں –
{18} پورے ملک میں محکمہ ہیلتھ کے چھوٹے ملازمیں کو ہیلتھ پروفیشنل الائونس دیا جائے-
{19} کلرکس فائونڈیشن کا جلد قیام کیا جائے- 100 سال پہلے اس مقصد کے لئے رقم منظور کی گئی تھی اور بورڈ آف ڈاریکٹر تشکیل دینے کی احکامات جاری ہوئے تھے مگر رقم اور بورڈ تشکیل دینے میں وفاقی حکومت اسٹیبلشمنٹ ڈ ویزن عملدرآمد کرانے میں ناکام رہی ۔
{20} کانٹریکٹ ٬٬ عارضی ملازمت کرنے والے تمام ملازمین اور محنت کش تمام ورکرز کی اجرت سون کے ایک تولہ کے برابر کی جائے یا کم از کم 50 ہزار ماہانہ مقرر کی جائے - یاد رہے کہ موجود ماہانہ منظور شدہ اجرت جو 14000 ہزار ہے جو مہنگائی کے تناسب سے بہت کم ہے اس کو ایپکا قیادت اونٹھ کے منہں میں زیرے کے برابر سمجھتی ہے – افسوس اس پر بھی مختلف محکموں ٬ اداروں اور فیکٹریوں میں کام کرنے والے ملازمین منظورشدہ کم اجرت سے بہی محروم ہیں ٬ وفاقی حکومت و صوبائی حکومتیں مزدور کی اجرت دلانے میں ناکام رہی ہیں جو چھوٹے ملازمین اور ورکرز کے ساتھ بڑی نا انصافی ہے۔
{14} سال 2012 سے ملک بھر میں گریڈ 1 سے44 تک کے تمام ملازمین کو وزارت خزانہ و فاقی حکومت کے احکامات کے مطابق ترقی دی جائے-
{15} تمام ملازمین کے اضافی تعلیمی انکریمنٹ اور سلیکشن گریڈ اور موو اوور بحال کیا جائے۔
{16}وفاقی حکومت کے وزارت اسٹیبلشمنٹ ڈویزن و وزارت خزانہ حکومت پاکستان کے فیصلہ کی روشنی میں تمام وفاقی اداروں کے کلریکل اسٹاف کو دیگر صوبوں کی طرز پر جلد اپگریڈ کیا جائے-
{177} تمام خالی آسامیوں پر سینیارٹی بنیادوں پر جلد پرموشن دئے جائیں اور تمام سطح پر ملازمین کی سینیارٹی جاری کی جائیں –
{18} پورے ملک میں محکمہ ہیلتھ کے چھوٹے ملازمیں کو ہیلتھ پروفیشنل الائونس دیا جائے-
{19} کلرکس فائونڈیشن کا جلد قیام کیا جائے- 100 سال پہلے اس مقصد کے لئے رقم منظور کی گئی تھی اور بورڈ آف ڈاریکٹر تشکیل دینے کی احکامات جاری ہوئے تھے مگر رقم اور بورڈ تشکیل دینے میں وفاقی حکومت اسٹیبلشمنٹ ڈ ویزن عملدرآمد کرانے میں ناکام رہی ۔
{20} کانٹریکٹ ٬٬ عارضی ملازمت کرنے والے تمام ملازمین اور محنت کش تمام ورکرز کی اجرت سون کے ایک تولہ کے برابر کی جائے یا کم از کم 50 ہزار ماہانہ مقرر کی جائے - یاد رہے کہ موجود ماہانہ منظور شدہ اجرت جو 14000 ہزار ہے جو مہنگائی کے تناسب سے بہت کم ہے اس کو ایپکا قیادت اونٹھ کے منہں میں زیرے کے برابر سمجھتی ہے – افسوس اس پر بھی مختلف محکموں ٬ اداروں اور فیکٹریوں میں کام کرنے والے ملازمین منظورشدہ کم اجرت سے بہی محروم ہیں ٬ وفاقی حکومت و صوبائی حکومتیں مزدور کی اجرت دلانے میں ناکام رہی ہیں جو چھوٹے ملازمین اور ورکرز کے ساتھ بڑی نا انصافی ہے۔
ایپکا سندھ
ایم۔اے بھرگڑی
ایڈیشنل جنرل سیکریٹری
Cell# 03003049882
ایم۔اے بھرگڑی
ایڈیشنل جنرل سیکریٹری
Cell# 03003049882
No comments:
Post a Comment